مذاکرات جب ہوں گے تو دونوں مرکزی حکومتیں کریں گی، محب اللہ شاکر
پاکستان نے 45 سال میزبانی کی، اچھے تعلقات چاہتے ہیں، سنوپختونخوا سے خصوصی گفتگو
پشاور (غگ رپورٹ) پشاور میں متعین قائمقام افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کرنا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور اگر کسی قسم کے مذاکرات ہوں گے تو وہ مرکزی حکومتوں کے دائرہ اختیار کے مطابق ان کے درمیان ہوں گے۔
ریڈیو “سنو پختونخوا” ایف ایم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کرنا ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے جب بھی ایسی کوئی کوشش کی جائے گی تو وہ دونوں مرکزی حکومتیں کریں گی۔ ان کے مطابق پاکستان کے ساتھ افغانستان کی 2500 کلومیٹر طویل سرحد واقع ہے اور پاکستان نے چالیس پینتالیس برسوں تک افغانوں کی میزبانی کی اس لیے وہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس ضمن میں ان سے جو کچھ ہوگا وہ ضرور کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں گے اور اس ضمن میں مذکورہ افغان قونصل جنرل سے ایک ہنگامی ملاقات بھی کی تھی جس پر وزارت خارجہ سمیت دیگر ریاستی، سیاسی اور صحافتی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کے علاوہ یہ موقف بھی سامنے آیا کہ یہ وزیر اعلیٰ اور کسی صوبائی حکومت کا سرے سے ڈومین اور مینڈیٹ ہی نہیں ہے۔