GHAG

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ، سراج الدین حقانی اور اختلافات کی خبریں

اخبار کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور افغانستان کے موجودہ وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو “ماڈریٹ” ثابت کرنے کی کوشش

امریکہ منصوبہ بندی کے تحت مولوی ہیبت اللہ اور انکے ساتھیوں کے مقابلے میں حقانی نیٹورک کو آگے لانا چاہتا ہے، افغان رہنماؤں اور ماہرین کے خدشات

پشاور(خصوصی رپورٹ)معتبر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے گزشتہ روز ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے جس میں حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور افغانستان کے موجودہ وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو “ماڈریٹ” ثابت کرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ اس مضمون اور اس میں موجود دلائل پر سابق امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد سمیت متعدد اہم افغان رہنماؤں اور ماہرین نے نہ صرف خدشات کا اظہار کیا ہے بلکہ اس قسم کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ امریکہ ایک پلاننگ کے تحت امارت اسلامیہ افغانستان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اور ان کے ساتھیوں کے مقابلے میں حقانی نیٹ ورک اور اس کے موجودہ سربراہ کو آگے لانا چاہتا ہے۔

“نیویارک ٹائمز” کی رپورٹ یا مضمون میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ سراج الدین حقانی المعروف خلیفہ بعض دیگر طالبان کمانڈروں اور لیڈروں کے مقابلے میں کافی روشن خیال ہیں اور یہ کہ وہ ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ سراج الدین حقانی معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے ان کی سرپرستی کی جاسکتی ہے۔

یہ ضروت غالباً اس لیے پیش آئی ہے کہ جب چند روز قبل مولوی ہیبت اللہ کی جانب سے زندہ اشیاء اور جانوروں کی تصویروں کو ناجائز قرار دینے کا فیصلہ یا فتویٰ سامنے آیا تو حقانی نیٹ ورک کے بعض ترجمانوں نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر اس کی مخالفت کی۔

نیویارک ٹائمز کے بیانیہ کے بعد زلمے خلیل زاد سمیت درجنوں دیگر اہم افراد نے امریکہ کو مشورہ دیا کہ اگر وہ افغان طالبان میں سے واقعی روشن خیال عناصر کا متلاشی ہے تو ملاعبدالغنی برادر سمیت متعدد دیگر موجود ہیں اس لیے ان کی سرپرستی کی جائے۔ سینکڑوں افراد نے اپنے کمنٹس میں اس رپورٹ اور زلمے خلیل زاد کی آراء پر تبصرے کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس قسم کے مزید تجربات سے گریز کرتے ہوئے طالبان وغیرہ سے افغانستان کی جان چھڑائی جائے۔ متعدد نے جاری صورتحال کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ دوحہ معاہدے ہی نے افغانستان کو موجودہ حالات تک پہنچایا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts