وزیر اعلیٰ چیف ایگزیکٹیو کی بجائے مولاجٹ بنے ہوئے ہیں،اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی
صوبے کو دہشت گردی کے علاوہ بیڈ گورننس کا سامنا ہے،ترجمان اے این پی
وزیر اعلیٰ کا عہدہ ذمہ داری اور مثالی کردار کا متقاضی ہے، رہنما جے یو آئی افتخار مہمند
پشاور (غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر سمیت دو اہم پارٹیوں جے یو آئی ف اور اے این پی کے رہنماؤں نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور، ان کی حکومت اور تحریک انصاف کے طرز حکومت اور طرز عمل کو انتہائی منفی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ صوبے کے مجموعی حالات قابو سے باہر نکل گئے ہیں اور اسے بدامنی کے علاوہ بیڈ گورننس، کرپشن کے چیلنجر درپیش ہیں مگر حکمرانوں کو اپنے بانی کی پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ سے فرصت نہیں ہے۔
“سنوپختونخوا ایف ایم 89.4/96″ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مولا جٹ بنے ہوئے ہیں وہ دن کو ایک تو رات کو دوسری بات کرتے ہیں جبکہ صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں رہنے کے علاوہ دیوالیہ ہوگیا ہے اور اس حکومت کی تمام توجہ صوبائی وسائل اور مشینری کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اس لیڈر کی رہائی پر مرکوز ہے جس نے پاکستان میں عدم برداشت،بدکلامی، جھوٹ اور کشیدگی کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کے مطابق یہ خیبرپختونخوا کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ صوبہ گزشتہ دس سالوں سے اس پارٹی کی رحم و کرم پر ہے اور اس وقت حالت یہ ہے کہ دہشتگردی کے علاوہ لکی مروت میں اسی حکومت کی پولیس بغاوت پر اتر آئی ہے اور حکومت ان تمام معاملات سے لاتعلق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کی نمائندگی کے تناظر میں صوبے کے مفاد کے لیے اس حکومت کو ہر ممکن تعاون کی بار بار پیشکش کی مگر جب وزیر اعلیٰ ایک دو بار وزیراعظم، وفاقی وزراء سے ملے تو جیل میں قید اس کے بانی نے ان کی ٹھیک ٹھاک ” کلاس” لی۔ ایسے میں وفاقی حکومت ان کے ساتھ کیونکر تعاون کرے گی۔
اے این پی کے مرکزی ترجمان انجنیئر احسان اللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سال 2012 کے بعد تحریک انصاف نامی پارٹی نے نہ صرف پاکستان کی سیاست کو عدم برداشت ، عدم استحکام اور بدکلامی میں دھکیلا بلکہ جنگ زدہ خیبرپختونخوا کو ان لوگوں نے مورچہ بناکر اس کے وسائل عمران خان کے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے بری طرح استعمال کرنے کی بدترین مثالیں قائم کیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اہل سیاست اور اہل ریاست کے علاوہ پورے معاشرے کو اس پارٹی کے رویے اور طرزِ عمل سے جتنا نقصان پہنچ رہا ہے اس کی پلاننگ برسوں قبل کی گئی تھی اور اس کے نتائج اب سب کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر اور جے یو آئی کے رہنما افتخار خان مہمند نے اظہار خیال کرتے ہوئے جاری صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے کے چیف ایگزیکٹیو ہوکر جو لہجہ اور الفاظ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں اس پر تشویش کے علاوہ افسوس کیا جاسکتا ہے کیونکہ وزیراعلیٰ اس قسم کا طرز عمل اختیار کرنے اور مسائل کے حل کی بجائے ایسی حرکتیں کرنے کی بجائے صوبے کے عوام کے استحکام اور اس کی ترقی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو متعدد سنگین مسائل کا سامنا ہے مگر سیاسی کشیدگی اور حکومت کی لاتعلقی کے باعث مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہے ہیں۔
اس موقع پر پروگرام کے میزبان اور سینئر صحافی آصف نثار غیاثی نے اپنے ریمارکس میں بتایا کہ گزشتہ روز کے جلسے میں وزیراعلیٰ نے دیگر کے علاوہ صحافیوں کے لیے جو الفاظ استعمال کیے اس پر خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک کی صحافتی تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا کیونکہ اس طرزعمل کو کسی بھی طرح مناسب اور قابل برداشت نہیں کہا جاسکتا۔