انقلاب یا تبدیلی کی ضرورت صرف خیبرپختونخوا کو ہے، حسن خان
پی ٹی آئی کو اندرونی اختلافات کا سامنا ہے، عمران کی فیملی بھی ایک پیج پر نہیں، محمود جان بابر
تحریک انصاف کسی تبدیلی کی بجائے انتشار کی پالیسی پر گامزن ہے، بیرسٹر عثمان علی
صوبائی حکومت کو سیکورٹی کے چیلنجز اور اثرات کا ادراک نہیں، سمیرا خان
وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ سختی کے ساتھ پیش آئیں گی، نعیم اللہ یوسفزئی
پشاور (نمائندہ خصوصی) ممتاز تجزیہ کاروں اور ماہرین نے 24 نومبر کے اعلان کردہ پی ٹی آئی کی احتجاجی کال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ ایونٹس کی طرح یہ کوشش بھی کوئی خاص نتیجہ دیے بغیر ایک ناکام کوشش ثابت ہوگی تاہم اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس کی پیشگی سرگرمیوں کا مرکز اب کے بار بھی جنگ زدہ خیبرپختونخوا ہے ۔
حسن خان، سینئر اینکرپرسن
“سنو پختونخوا ایف ایم ” سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن حسن خان نے کہا کہ بدترین دہشتگردی اور بد انتظامی سے دوچار خیبرپختونخوا اب کے بار پھر سے ان سرگرمیوں کا مرکز ہے کیونکہ ایک تو یہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور دوسرا یہ کہ یہاں کے عوام کو تبدیلی اور انقلاب کا شوق ہے ۔ ان کے بقول گزشتہ تین احتجاجوں کا انحصار بھی خیبرپختونخوا پر رہا پنجاب کے کارکنوں اور عوام نے دور دراز کے علاقے تو ایک طرف اسلام آباد کے نواحی علاقوں سے آنا بھی گوارہ نہیں کیا۔
محمودجان بابر، سینئر صحافی
سینئر صحافی محمود جان بابر کے مطابق پی ٹی آئی کو نہ صرف یہ کہ اب کے بار ایک ایسے طاقتور ریاستی نظام کا سامنا ہے جس نے فیض حمید جیسے اہم شخص پر ہاتھ ڈالا ہے بلکہ یہ پارٹی اندرونی اختلافات کی صورت حال سے بھی دوچار ہے اور حالت یہ ہے کہ عمران خان کا اپنا خاندان بھی ایک پیج پر نہیں ہے جس کی بڑی مثال بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کا کشیدہ تعلق ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ملتی بھی نہیں ہیں ۔ ان کے بقول پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کے کیس کے نتیجے میں عمران خان کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہ ہوجائے۔
بیرسٹر عثمان علی، ماہرتعلیم
نامور ماہر تعلیم بیرسٹر عثمان علی کے مطابق یہ بات سب پر عیاں ہوگئی ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کسی جمہوری یا سیاسی تبدیلی کی بجائے انتشار اور سازش کی سیاست پر عمل پیرا ہیں اور دباؤ ڈالنے کے لیے یہ لوگ دوسرے اقدامات کے علاوہ یہودی لابی کی حمایت حاصل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتی اس لیے ان کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے کی ضرورت ہے۔
سمیرا خان، دفاعی تجزیہ کار
دفاعی تجزیہ کار سمیرا خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا کو سیکورٹی کے سنگین چیلنجز کے علاوہ عالمی پراکسیز اور پروپیگنڈا مشینری کا سامنا ہے مگر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور اعلیٰ قیادت کی توجہ مزاحمتی سیاست پر مرکوز ہے اور صوبے کے سنگین مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔
نعیم اللہ یوسفزئی، تجزیہ کار
تجزیہ کار نعیم اللہ یوسفزئی کے مطابق لگ یہ رہا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے عوام کو اس کی حمایت کی سزا دینے کی پالیسی پر گامزن ہے اور اس پارٹی کی صوبائی حکومت کو اس بات کا کوئی ادراک نہیں ہے کہ صوبہ سیکورٹی چیلنجز کے علاوہ بیڈ گورننس کے تناظر میں بنیادی مسائل سے دوچار ہے ۔ ان کے مطابق گزشتہ احتجاجی ایونٹس کی طرح یہ کوشش بھی ناکامی سے دوچار ہوگی کیونکہ وفاقی حکومت اور متعلقہ ریاستی اداروں نے اس سے نمٹنے کیلئے سخت رویہ اختیار کرنے کی پلاننگ کی ہے اور ان کو کسی انتشار یا مزاحمت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔