GHAG

پاک فوج کسی صوبے یا علاقے کے برعکس ایک قومی فوج ہے، سینیٹر عبدالقیوم

پشتون پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور منافرت پھیلانے والوں کو ناکامی ہوگی

خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال تشویشناک ہے،صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے

پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج ایک قومی ادارہ ہے جس میں ہر صوبے اور قومیت سے تعلق رکھنے والوں کی نمائندگی موجود ہے اور اس میں خیبرپختونخوا کی نمائندگی ہر دور میں نہ صرف بھرپور بلکہ قابل فخر بھی رہی ہے۔ پشتون پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور جو قوتیں منفی پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستان اور پشتونوں میں منافرت پھیلانے کی کوششیں کررہی ہیں ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

“ایف ایم سنو پختونخوا” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے مگر حالات پچھلے چند برسوں کے مقابلے میں تیزی سے بہتر ہورہے ہیں اور نیا سال مزید بہتر ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی دباؤ کے باوجود افغانستان اور افغان طالبان کی بھرپور مدد کی اور دوحا معاہدے میں بھی پاکستان کا مثبت کردار رہا تاہم افغان عبوری حکومت سے پاکستان کی جو توقعات تھیں، بدقسمتی سے وہ پوری نہیں ہوئی اور انہوں نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی جس کے باعث خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا اور پاکستان کو مجبوراً ایئر سٹرایکس جیسے فیصلے کرنے پڑے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاری دہشت گردی میں مختلف عالمی اور علاقائی طاقتیں اور پراکسیز بھی ملوث ہیں تاہم خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت نے بدامنی کے خاتمے کی عملی کوششوں سے خود کو لاتعلق رکھا اور اس حکومت کی تمام توجہ وفاقی حکومت اور فوج کے خلاف پروپیگنڈے اور مزاحمت پر مرکوز رہی جس کے نتیجے میں سیکورٹی کے چیلنجز میں اضافہ ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ضم اضلاع کی تعمیر وترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں حالات مزید خراب ہوگئے اور کرم کی صورتحال سب کے سامنے ہے جہاں معاملات کنٹرول سے باہر ہوگئے۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے ملک کی سلامتی پر تمام اسٹیک ہولڈرز اور اداروں کو ایک پیج پر آنا پڑے گا کیونکہ پاکستان کسی قسم کے عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا اور سیکیورٹی کے معاملات سے نمٹنا صرف پاک فوج کا کام نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا پڑے گا اور نئی نسل کی ذہن سازی پر بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ ان کو محب وطن اور ذمہ دار شہری بنایا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ  جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ یہ تاثر بلکل درست نہیں ہے کہ پاکستان کی فوج پر کسی ایک صوبے یا قومیت کا زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ پاکستان کی فوج اپنی ڈسپلن اور میرٹ کی بنیاد پر دنیا کی چند ایک بہترین افواج میں شامل ہے اور اس کو ان طریقوں یا پروپیگنڈے کے ذریعے متنازعہ نہیں بنایا جاسکتا۔

(7جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp