بلوچ بھی پڑوسی ملک ایران میں شامل ہونا پسند نہیں کریں گے
پاکستان کمزوریوں کے باوجود افغانستان اور ایران سے بہت بہتر اور آگے ہیں
بیرون ملک مقیم بعض عناصر کو فنڈنگ ہوتی آرہی ہے
ریاست کو سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے، وی لاگ میں تبصرہ
پشاور (غگ رپورٹ) عالمی اور علاقائی امور کے ماہر اور ممتاز تجزیہ کار شیراز پراچہ نے کہا ہے کہ تمام تر نقائص اور حکومتی کمزوریوں کے باوجود پاکستان اپنے پڑوسی ممالک افغانستان اور ایران سے بہت آگے اور بہتر ہے اور پاکستان کے پشتون ، بلوچ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان ممالک میں کھبی شامل ہو تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کی پالیسیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اور بیوروکریسی کے روایتی طرز حکمرانی پر نظر ثانی کرتے ہوئے عوام اور جینون سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ان دو قومیتوں اور صوبوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے۔
اپنی ایک خصوصی وی لاگ میں شیراز پراچہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے سماجی اور سیاسی ڈھانچے کے تناظر میں ایران اور پاکستان سے بہت بہتر اور آگے ہیں اس لیے پشتون اور بلوچ کبھی اس سے الگ ہونے کا رسک نہیں لیں گے۔ ان کے بقول پشتونوں اور بلوچوں کو ماضی میں برٹش راج کی طرح ٹریٹ اور ڈیل کیا گیا جس کے باعث یہاں بہت سے مسائل پیدا ہوگئے اور اب بھی معاملات کو بیوروکریسی کے روایتی طریقوں سے چلایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں عوام اور ریاست کے درمیان فاصلے پیدا ہوگئے ہیں اور جاری فوجی کارروائیوں کو بھی عوام کی درکار حمایت حاصل نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ بیرون ملک بعض لوگوں کو پاکستان مخالف مہم اور پروپیگنڈا کے لیے باقاعدہ فنڈنگ ہوتی ہے اور ان کی منظم سرپرستی ہورہی ہے اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے لازمی ہے کہ مقامی ابادی کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھنے کی پالیسی اختیار کی جائے اور بعض ریاستی پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے۔