GHAG

پشاور ہائیکورٹ کا عجیب و غریب فیصلہ، جنوبی وزیرستان اور ٹانک کے عوام پریشان

جنوبی وزیرستان اور ٹانک کی عدالتیں ڈیرہ اسماعیل خان منتقل

مقدموں کیلئے اب متعلقہ لوگوں اور سائلین کو 160کلومیٹر فاصلہ طے کرنا پڑے گا

پشاور (غگ رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ٹانک اور جنوبی وزیرستان کی عدالتیں ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے جس پر دیگر کے علاوہ ان دو اضلاع کے وکلاء اور پولیس آفیسرز حیرت اور تشویش کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں کیونکہ اس فیصلے کے نتیجے میں اب سائلین،ملزمان اور ان کے رشتے داروں کے علاوہ پولیس اور وکلاء کو بھی 100 کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ کرنا پڑے گا اور سرکاری اخراجات میں کروڑوں روپے کے اضافے کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔

اپنی نوعیت کے اس عجیب و غریب فیصلے کا سبب  بعض ججز کی جانب سے ان دو اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر اظہار تشویش بتایا جارہا ہے ہائی کورٹ اور متعلقہ ججز نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فعال یا جوابدہ بنانے کی بجائے اس مسئلے کا حل یہ نکالا کہ دونوں مذکورہ اضلاع کی عدالتوں کو یہاں سے بہت دور ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا گیا جو نہ صرف اٹھارویں اور 25ویں آئینی ترمیم کی خلاف ورزی ہے بلکہ عوام اور سائلین کو انصاف کی فراہمی سے محروم کرنے کا مترادف اقدام ہے۔

حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ جو پولیس اور انتظامیہ اپنے ان دو اضلاع کے ججز،ان کے عملے اور دیگر کے علاوہ خود کو ضلعی ہیڈکوارٹرز کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتیں وہ مقامی سائلین، ملزمان اور وکلاء کو مقدمات کے لیے ڈی آئی خان کیسے لیکر جائیں گے اور اس تمام عمل پر اٹھنے والے اخراجات کون  برداشت کرے گا؟

وکلاء اور عوامی حلقوں نے اس فیصلے کو انتہائی احمقانہ قرار دیتے ہوئے اس پر حیرت اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ بدترین حملوں کی زد میں رہنے والے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کو کس دلیل کی بنیاد پر محفوظ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts