GHAG

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا بروقت اعتراف اور بیرسٹر گوہر کا مثبت ردعمل

فوج کا یہ کہنا درست ہے کہ پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا ٹیموں کو باہر سے فنڈنگ ہوتی ہے، علی امین گنڈاپور

پشاور کے مشاورتی اجلاس میں بیرسٹر گوہر کا رویہ بہت ہی مثبت رہا، تجزیہ کار

پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی بعض پروپیگنڈا ہینڈلرز اور یوٹیوبرز کو بیرون ملک سے فنڈنگ ہوتی ہے اور ان عناصر کے بارے میں آرمی چیف اور عسکری اداروں کا یہ کہنا بلکل درست ہے کہ یہ عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ان سمیت متعدد دیگر ذمہ داران کو یہ احساس ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض عناصر کو باہر یہاں تک کہ بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ ہوتی ہے تاکہ پی ٹی آئی کے نام پر اداروں اور پارٹی کے درمیان فاصلے پیدا کئے جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ آرمی چیف اور عسکری قیادت کے اس موقف سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف بیرون ملک سے پروپیگنڈا جاری ہے اور اس مقصد کیلئے بہت بڑی سرمایہ کاری ہورہی ہے جس پر ان سمیت متعدد دیگر کو بھی تشویش لاحق ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ وہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے کوشاں ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کشیدگی کو کم کیا جائے تاہم ان مذاکرات کی کامیابی کا زیادہ انحصار حکومت کے رویے اور پالیسیوں پر ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وفاق صوبے کے حقوق کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائے تاکہ صوبے کی سیکورٹی صورتحال اور ترقیاتی عمل کی تکمیل میں درکار ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

دریں اثنا معتبر تجزیہ کاروں نے گزشتہ روز پشاور میں صوبے کی سیکورٹی سے متعلق آرمی چیف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس کو دور رس نتائج کا حامل قرار دیتے ہوئے دوسرے لیڈروں کے علاوہ پی ٹی آئی کے مرکزی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے رویے کو بہت مثبت اور ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عسکری قیادت کے اقدامات کی کھل کر حمایت کی، جاوید چوہدری

سینئر تجزیہ کار جاوید چوہدری کے بقول بیرسٹر گوہر نے سیکورٹی صورتحال سے متعلق امور اور اقدامات پر سب رہنماؤں کی موجودگی میں عسکری قیادت کے اقدامات کی کھل کر حمایت کی اور وہ اس وقت بھی خاموش رہے جب اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت خصوصاً بیرسٹر محمد علی سیف کے بارے میں یہ کہا کہ دہشت گردوں کے حامی صوبائی کابینہ میں بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول بیرسٹر گوہر ہی کی خواہش پر مذکورہ ملاقات کے دوران ان کی تصویر جاری کردہ “فوٹو  پیکج” میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی کے ٹرولرز اس سے ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔

خیبرپختونخوا کو اربوں روپے کی فراہمی پر گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، حماد حسن

تجزیہ کار حماد حسن نے اس ضمن میں بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں ماضی میں وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کی فراہمی اور اس کے استعمال سے متعلق جب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ اور ان کی حکومت پر سب کے سامنے چڑھائی کردی تو وزیراعلیٰ نے احتجاجاً “واک آؤٹ” کیا اور دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم بعد میں وہ خود ہی آکر بیٹھ گئے۔

وزیراعلیٰ کے ساتھ گورنر اور ایمل ولی خان کی متعدد بار تلخ کلامی ہوئی، عرفان خان

باصلاحیت صحافی عرفان خان کے مطابق مذکورہ مشاورتی اجلاس کے دوران مختلف لیڈروں خصوصاً خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ، گورنر فیصل کنڈی اور ایمل ولی خان کے درمیان متعدد بار سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، سینئر لیڈر آفتاب خان شیرپاؤ اور انجینئر امیر مقام درمیان میں مداخلت کرتے ہوئے ان کو بہت خندہ پیشانی سے ڈیل کرتے رہے اور یوں اس ایونٹ کو بہت دوستانہ انداز میں نتیجہ خیز بنانے کی کوشش کی گئی۔

(16جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts