عقیل یوسفزئی
وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی کانفرنس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی ایک قرارداد اور دوحہ معاہدے کو سامنے رکھتے ہوئے ٹی ٹی پی اور بعض دیگر گروپوں کو لگام دیکر افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے سلسلے کا تدارک کرے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے ۔ ان کے بقول پاکستان ماضی کی طرح ایک ذمہ دار پڑوسی کی حیثیت سے افغانستان کے امن ، استحکام اور ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے اور یہ خواہش بھی رکھتاہے کہ خطے کے تمام پڑوسیوں اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مختلف پراجیکٹس کا حصہ بن کر ترقی کے علاقائی کوششیں میں بنیادی کردار ادا کرے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کے اس موقف کو ایک اہم فورم پر واضح انداز میں پیش کرنا اس لیے لازمی تھا کہ پاکستان پر ہونے والے حملوں کی تعداد سیکورٹی فورسز کی مسلسل کارروائیوں کے باوجود کم نہیں ہوپارہی اور اس کی بنیادی وجہ افغان عبوری حکومت کے بعض اہم لوگوں اور گروپوں کی جانب سے ٹی ٹی پی اور بعض بلوچ مزاحمت کار گروپوں کی سرپرستی ہے ۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں موجود تلخی کی بنیادی وجہ بھی یہی پالیسی ہے ۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں افغانستان سے متعلق دوحہ میں ہونے والی اایک اہم کانفرنس کے دوران بھی پاکستانی وفد نے کافی واضح اور سخت موقف اختیار کیا تاہم تاحال افغانستان کی جانب سے عملاً کوئی مثبت طرزِ عمل دیکھنے کو نہیں مل رہا جو کہ تشویش ناک بات ہے ۔ گزشتہ روز باجوڑ میں 5 افراد کو آئی ڈی اٹیک کا نشانہ بنایا گیا جبکہ جمعہ کے روز تخت بہائی میں ایک پل کے قریب بم رکھا گیا جس کے نتیجے میں 3 معصوم شہری شہید ہوگئے ۔ اس صورتحال میں پاکستان کی تشویش کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اس لیے لازمی ہے کہ پڑوسی ممالک پراکسیز کی اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کریں ۔