خیبرپختونخوا کی پولیس فورس کی قربانیوں اور امن کے لئے اس کے کردار کے اعتراف میں گزشتہ کئی سالوں سے پورے ملک خصوصاً خیبرپختونخوا میں بڑے اہتمام کے ساتھ “یوم شہدائے پولیس” منانے کا سلسلہ چلا آرہا ہے ۔ اس دن کی مناسبت سے ہر سال اس روز صوبے اور ملک کے مختلف علاقوں میں سرکاری اور سماجی سطح پر تقریبات ، ریلیوں اور اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان سرگرمیوں کے دوران خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بحالی اور قیام کے لیے پولیس فورس کے شاندار کردار اور قربانیوں کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کی جاتی ہیں۔
سال 2007 کے دوران جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی بنیاد رکھی گئی اور اس گروپ نے حملوں پر مشتمل اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا تو اس نے بعض سیاسی جماعتوں اور سیاسی، قبائلی مشران کے علاوہ خیبرپختونخوا کی پولیس فورس کو بطور خاص اپنے حملوں کا نشانہ بنانے کی پالیسی اختیار کی جو کہ اب تک جاری ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 2008 کے بعد اب تک خیبرپختونخوا پولیس کے تقریباً 2600 اہلکاروں اور افسران کو دہشت گرد حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ان میں تقریباً 150 افسران بھی شامل ہیں۔
سال 2022 کی ایک سیکورٹی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس پر 2008 کے بعد دوسرے حملوں کے علاوہ 68 خودکش حملے کئے گئے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے تاہم پولیس فورس پیچھے نہیں ہٹی اور ابھی تک ڈٹی ہوئی ہے جس کا حالیہ ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ روز بھی اس کے دو جوانوں نے ٹانک اور ڈی آئی خان کے درمیان بعض جج صاحبان کو ایک دہشت گرد حملے سے بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔
سی ٹی ڈی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں سال خیبرپختونخوا کے 200 سے زائد پولیس اہلکاروں کو شہید اور زخمی کردیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے کی پولیس فورس نے محدود وسائل کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کیا۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق سال 2008 کے بعد خیبرپختونخوا کی پولیس فورس پر جہاں سینکڑوں حملے کئے گئے وہاں اس فورس نے تقریباً 89 خودکش حملوں کو اپنے نوجوانوں کی جانوں کی قربانیاں دیکر ناکام بنادیا کیونکہ لاتعداد بہادر جوانوں نے خود کش بمباروں کو گلے سے لگاتے ہوئے انہیں کسی عمارت یا ایونٹ میں گھسنے نہیں دیا۔
اس بات سے قطع نظر کہ عوام میں پولیس کے عام رویے یا کارکردگی کو پسند نہیں کیا جاتا اور اس کو عام ڈیلنگ اور کیسز میں کرپشن اور بد انتظامی کی سیمبل کے طور پر مخاطب کیا جاتا ہے دوسری جانب سب اس بات کا کھلے عام اعتراف بھی کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کی پولیس فورس نے گزشتہ 20 برسوں کے دوران دہشت گردوں کا راستہ روکنے میں مثالی کردار ادا کیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
سال 2022 کے دوران جب افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کی قیادت کی ہدایات اور افغان عبوری حکومت کی جانب سے اس گروپ کی سرپرستی نے سیکورٹی کی نئی مشکلات پیدا کیں تو دوسری سیکورٹی فورسز کی طرح پولیس فورس کو بھی نئے چیلنجز سے دوچار کیا۔ دہشت گرد گروپوں نے جدید امریکی ہتھیاروں سے پولیس کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا اور لاتعداد حملے کیے تاہم خیبرپختونخوا پولیس نے عام ہتھیاروں اور محدود وسائل کے باوجود نہ صرف جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کیا بلکہ درجنوں بڑے حملے بھی ناکام بنائے۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جائے بلکہ اس فورس کو درکار سہولیات اور مراعات دیکر ان کی استعداد کار بڑھانے کی عملی کوششیں کی جائیں۔
نیوگوادر ائرپورٹ کا باقاعدہ افتتاح، کراچی سے پہلی پرواز لینڈ کرگئی
گوادرائرپورٹ پر گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر ہوابازی