GHAG

خیبرپختونخوا میں جاری صورتحال پر سیاسی قائدین اور ماہرین کا اظہار تشویش

سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے، ڈاکٹر سید اختر علی شاہ

جنوبی اضلاع ، قبائلی علاقوں کے حالات کنٹرول سے باہر ہوگئے ہیں، پروفیسر محمد ابراہیم

شنگھائی تعاون کانفرنس کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے ،کشیدگی ختم کی جائے، سابق سیکرٹری داخلہ

صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، احمد کریم کنڈی

متعدد اہم ممالک پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں مصروف عمل ہیں، محمود جان بابر

پشاور (غگ رپورٹ) مختلف رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے صوبے میں جاری کشیدگی، بیڈ گورننس اور بدامنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر سنجیدہ طرز عمل اختیار کیا جائے۔

ڈاکٹر سیداختر علی شاہ، سابق سیکرٹری داخلہ

سابق سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر سید اختر علی شاہ نے خیبرپختونخوا کو درپیش چیلنجز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے سنگین مسئلے پر نیشنل ایکشن پلان کے تناظر میں اقدامات کیے جائیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز اپیکس کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اپنی کوارڈینیشن کو مستقل بنیادوں پر یقینی بنائیں۔ ان کے بقول یہ بات قابل تشویش ہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سیاسی کشیدگی کے باعث دوسرے اسٹیک ہولڈرز سے درکار رابطے کاری میں نہیں ہے اور وزیراعلیٰ کی پراسرار گمشدگی نے مزید فاصلے پیدا کیے ہیں۔ شنگھائی تعاون کانفرنس کے دوران پاکستان کو دیگر ممالک کو دہشتگردی کے معاملے پر اعتماد میں لینا ہوگا اس لیے اس کانفرنس کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم، صوبائی امیرجماعت اسلامی

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم کے مطابق خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقوں کی سیکورٹی صورتحال تشویشناک ہے اور وفاقی، صوبائی حکومتوں کی لاتعلقی نے معاملات کو مزید گھمبیر بنادیا ہے۔ ان کے بقول قبائلی علاقوں کے عوام سے فاٹا انضمام کے دوران جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں ہورہے اور عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

احمد کریم کنڈی، پارلیمانی لیڈر پیپلزپارٹی، خیبرپختونخوا

صوبائی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی اور تحریک انصاف نے اپنی غیر سنجیدہ طرز حکومت کے باعث صوبے کے مفادات اور مستقبل کو داؤ پر لگادیا ہے جس کا ہر سطح پر نوٹس لینا ہوگا۔

محمود جان بابر، سینئر تجزیہ کار

سینئر تجزیہ کار محمود جان بابر کے مطابق خیبرپختونخوا کو نہ صرف بیڈ گورننس اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے بلکہ متعدد اہم ممالک میڈیا پروپیگنڈا کے ذریعے ہمارے خلاف بہت بڑی سرمایہ کاری کرکے پاکستان مخالف مہم بھی چلارہے ہیں جس کے باعث عوام کو ریاست سے متنفر کیا جارہا ہے ۔ اس صورتحال کا سدباب لازمی ہے ۔

شہاب الدین، سینئر صحافی

سینئر صحافی شہاب الدین نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کو مچھلی بازار میں تبدیل کردیا گیا ہے یہاں صوبے کے عوام کے لیے قانون سازی کی بجائے ریاست کے خلاف تقاریر کی جاتی ہیں اور وزیر اعلیٰ کی پراسرار گمشدگی کے بعد جس اجلاس کا انعقاد کیا گیا اس میں سینکڑوں کی تعداد میں مشتعل مظاہرین کو ایوان میں گھسنے دیا گیا جس کے باعث کئی گھنٹوں تک اجلاس شروع نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حکمران جماعت کے رہنما اور وزراء اسمبلی سٹاف پر دباؤ ڈالتے رہے کہ وزیراعلیٰ کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے جس پر سٹاف رولز آف بزنس کے تحت معذرت کرتا رہا تاہم چند گھنٹے بعد وزیر اعلیٰ ڈرامائی انداز میں اسمبلی پہنچ گئے، ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران اس جنگ زدہ صوبے کو کس طریقے سے چلاتے آرہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts