GHAG

بدامنی پر سیاسی قائدین اور ماہرین کا اظہار تشویش

سیاسی کشیدگی سے نان اسٹیک ہولڈرز فائدہ اٹھا رہے ہیں، حاجی غلام علی

افغانستان سے لائے گئے دہشت گردوں نے معاملات خراب کردیے ہیں، عامر عبداللہ

پی ٹی آئی کو امن کی بحالی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، انجینئر احسان اللہ

 صوبائی حکومت جاری بدامنی کی براہ راست ذمہ دار ہے، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ

خیبرپختونخوا بالخصوص کرم کے حالات سے سول حکومتیں لاتعلق ہیں، عادل شاہ زیب

 پشاور (غگ رپورٹ) سیاسی قائدین ، سابق بیوروکریٹس اور تجزیہ کاروں نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی ذمہ داری پی ٹی آئی کی پالیسیوں اور سول اداروں کی نااہلی پر ڈالتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے واضح پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

حاجی غلام علی، سابق گورنر خیبرپختونخوا

جے یو آئی کے رہنما اور سابق گورنر حاجی غلام علی نے “سنو پختونخوا” ایف ایم کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی گزشتہ 11 برسوں سے صوبے میں برسرِ اقتدار ہے مگر یہ عملاً صوبے کی سیکورٹی صورتحال ، گورننس کے معاملات اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے لاتعلق رہی ہے جس کا نتیجہ ہم نہ صرف یہ کہ بدامنی بلکہ معاشی بدحالی ، بے روزگاری اور پرتشدد رویوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس وقت جہاں نئی نسل کو ریاست سے بیزار کرکے مزاحمت پر لگایا گیا اور ریاست کو بار بار چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ہے بلکہ خیبرپختونخوا کے تقریباً 80 فیصد کارخانے یا تو بند ہوگئے ہیں یا دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں اور عوام کو مایوسی کے علاوہ شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے جس کا صوبائی حکومت اور برسرِ اقتدار پارٹی کو کوئی ادراک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگی صورتحال میں 24 نومبر کی کال کا کوئی اخلاقی اور سیاسی جواز نہیں بنتا۔

ڈاکٹر عامر عبداللہ، سابق صوبائی وزیر

سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ کے مطابق سال 2021 کے دوران قبائلی اضلاع سمیت تمام شورش زدہ علاقوں کے معاملات اور معمولات کو کافی حد تک قابو میں لایا جاچکا تھا تاہم صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی اور ہزاروں کی تعداد میں حکومتی اقدامات کے باعث دہشت گردوں کو واپس لایا گیا۔ ان کے بقول حالیہ بدامنی کی دوسری بڑی وجہ سول اداروں کی نااہلی اور کرپشن ہیں جبکہ ایک اور سبب یہ بھی ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں کیے گئے جس کے باعث بے چینی میں اضافہ ہوا اور عوام متنفر ہوگئے۔ حالیہ دہشت گردی اور بے چینی کے خاتمے کے لئے بہت بڑے پیمانے پر اصلاحات اور سیکورٹی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انجنیئر احسان اللہ، ترجمان عوامی نیشنل پارٹی

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی نہ صرف یہ کہ دہشت گردوں کی حمایت کرتی آرہی ہے اور اس نے ہزاروں دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کیں بلکہ یہ ریاست پر بھی حملہ آور رہی ہے جس کا فائدہ دہشت گرد اٹھاتے رہے ہیں اور اس جنگی صورتحال میں بھی اس پارٹی کا رویہ یہ ہے کہ یہ صوبے کی سیکورٹی صورتحال سے لاتعلق رہ کر ایک بار پھر اسلام آباد پر چڑھائی کی تیاری میں مصروف عمل ہے اور ایک جنگ زدہ صوبے کی حکومت اس مہم میں مدعی بن کر صوبے کے وسائل کھلے عام استعمال کررہی ہے۔

بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ، سابق سیکرٹری داخلہ

سابق سیکرٹری داخلہ بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ کے بقول خیبرپختونخوا کے سیکورٹی اور انتظامی معاملات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں اور اس کی ذمہ داری پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے بقول کرم میں جو کچھ ہوا اس نے بہت سے سوالات کھڑے کردیے ہیں جبکہ پورے جنوبی بیلٹ اور قبائلی علاقوں کو مسلسل حملوں کو سامنا ہے۔ اسی سلسلے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر گزشتہ روز پشاور آئے اور لگ یہ رہا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اب کسی مصلحت کے بغیر سخت کارروائی کی جائے گی۔

عادل شاہ زیب، اینکرپرسن، تجزیہ کار

نامور تجزیہ کار اور اینکر پرسن عادل شاہ زیب نے اپنے تاثرات میں کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کے ریاستی مفادات کو داؤ پر لگانے کی پالیسی میں مصروف عمل ہے اور اب ایک بار پھر اسلام آباد اور پنجاب پر دھاوا بولنے کی تیاری کررہی ہے جس میں صوبے کے وسائل کھلے عام استعمال ہورہے ہیں۔ ان کے بقول یہ بات اب سب پر واضح ہوگئی ہے کہ یہ پارٹی حصول اقتدار کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور اس کی ریاست دشمنی کی حالت یہ ہے کہ اس نے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پہلے امریکہ پر الزامات لگائے ، پھر چین سے معاملات خراب کردیے اور اب سعودی عرب جیسے اس دوست ملک پر چڑھائی کرلی ہے جس نے چین کی طرح ہر مشکل وقت میں اپنے دوسرے عرب اتحادیوں کے ساتھ پاکستان کی مدد کی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنوں، ڈی آئی خان اور کرم کے حالات نے سب کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور دونوں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ قومی میڈیا کا کردار بھی قابل تشویش حد تک منفی ہے ایسے میں لازمی ہے کہ مزید کوئی وقت ضائع کیے بغیر ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور واضح حکمت عملی کے تحت دہشت گردی اور شرپسندی کا راستہ روک دیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts