GHAG

پرو پی ٹی آئی تجزیہ کار بھی ٹرمپ سے وابستہ توقعات سے مایوس

متعدد اینٹی اسٹیبلشمنٹ ماہرین بھی فوج کی طاقت کے معترف

آرمی چیف کی طاقت اور لابنگ میں اضافہ ہوا ہے، عائشہ صدیقہ

ٹرمپ کو خود اپنی اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سامنا ہے، وجاہت سعید خان

پی ٹی آئی نے اپنی جنگ خود لڑنی ہے، حیدر مہدی

پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ، امریکہ کے تعلقات بہتر ہیں، معید پیر زادہ

پشاور (غگ رپورٹ) متعدد  پرو پی ٹی آئی اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ تجزیہ کاروں، ماہرین اور یوٹیوبرز نے اپنے حالیہ تبصروں میں ڈونلڈ ٹرمپ سے وابستہ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کی توقعات کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پہلے کے مقابلے میں بہتر طاقتور ہیں اور اس کے نہ صرف یہ کہ چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں بلکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ، سعودی عرب، یو اے ای اور بعض دیگر اہم ممالک سے بھی اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات بہت بہتر ہے۔

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ، تجزیہ کار

ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے ایک تفصیلی مضمون اور انٹرویو میں کہا ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت اور حالیہ آئینی ترامیم کے بعد پاکستان کی فوج اور اس کی قیادت کی طاقت اور اختیارات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ کو تقریباً آئندہ کئی سالوں تک کسی مسئلے یا رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ان کے مطابق عمران خان یا ان کی پارٹی امریکہ یا اس کے صدر کو کچھ بھی پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اس لیے اب بھی امریکہ ان کی بجائے پاکستان کی حکومت خصوصاً فوج کی آراء اور خواہشات کو زیادہ اہمیت دے گا اس تناظر میں یہ توقع درست نہیں کہ ٹرمپ سابق وزیراعظم کو کوئی ریلیف دینے کی سنجیدہ کوشش کریں گے۔

حسین حقانی، سابق سفیر

سابق سفیر حسین حقانی کے بقول پاکستان کے خلاف اس سے قبل بھی متعدد بار امریکہ اور متعدد دیگر اہم ممالک میں لابنگ ہوتی رہی ہیں مگر ان تمام کوششوں کا پالیسی میکنگ میں کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا اور پاکستان اپنے موقف پر ڈٹا رہا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی جس نوعیت کی لابنگ پر جشن منانے چل نکلی ہے یہ امریکہ اور برطانیہ میں معمول کی پریکٹس ہے اور اس کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیا جاتا۔

حیدرمہدی، یوٹیوبر

یوٹیوبر حیدر مہدی کے مطابق پاکستان کی فوج کے پینٹاگون اور سینٹ کام کے ساتھ نہ صرف پہلے بلکہ اب بھی قریبی روابط قائم ہیں کیونکہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں امریکی اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کی ضرورت رہتی ہے اس لیے پی ٹی آئی اور اس کی لیڈرشپ کو ٹرمپ یا کسی اور سے تعاون کی کسی توقع سے زیادہ خود یہ لڑائی لڑنی ہوگی۔ ان کے بقول ٹرمپ کو خود امریکہ کی ڈیپ اسٹیٹ اور اسٹیبلشمنٹ کی ناپسندیدگی اور تحفظات کا سامنا ہے اس لیے وہ اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔

معید پیرزادہ، یوٹیوبر

معید پیر زادہ نے اس موضوع پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور بعض دیگر کی کوششوں سے کسی حد تک امریکہ کی نئی انتظامیہ پر پریشر ڈالنے کا امکان موجود ہے تاہم یہ کہنا کہ کوئی بڑا بریک تھرو ہوگا نظر نہیں آتا کیونکہ پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ اور امریکہ کے درمیان طویل تعلقات قائم ہیں اور علاقائی چیلنجز اور تبدیلیوں کے پیش نظر امریکہ کو پاکستان کی تعاون کی ضرورت ہے یہی صورتحال متعدد ان دیگر ممالک کی بھی ہے جو کہ امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

وجاہت سعید خان، یوٹیوبر

وجاہت سعید خان کے بقول پاکستان کی آرمی نئی طاقت اور صف بندی کے ساتھ سامنے آئی ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ ٹرمپ سے وابستہ توقعات پوری نہیں ہوپا سکیں گی اس لیے جو بھی کرنا ہے بانی قائد ، ان کے لیڈروں اور کارکنوں نے کرنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts