GHAG

پی ٹی آئی کے حامی یوٹیوبرز کو اسرائیلی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی فنڈنگ؟

نقد فنڈنگ کی بجائے متعدد وی لاگرز کو ایڈورٹائزمنٹ جاری

بعض کو انڈین ایڈورٹائزمنٹ کمپنیاں بھی کمپنیز دیتی ہیں، ذرائع

معید پیر زادہ، عادل راجہ، حیدر مہدی اور متعدد دیگر مستفید ہونے والوں میں شامل ہیں

پشاور (غگ رپورٹ) ڈیجیٹل میڈیا کی بزنس مانیٹرنگ کرنے والے بعض اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے علاوہ بیرون ملک مقیم ان کے حامی متعدد وی لاگرز اور یوٹیوبرز کو نہ صرف بھارت کی بعض ایڈورٹائزمنٹ کمپنیاں باقاعدہ اسپانسر کرتی ہیں بلکہ امریکہ میں موجود اسرائیل سے تعلق رکھنے والی بعض اسرائیلی ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی ان افراد کی فنڈنگ کرتی آرہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ فنڈنگ ان کمپنیوں کی جانب سے ان پرو پی ٹی آئی وی لاگرز وغیرہ کو ان کی وی لاگز میں ایڈورٹائزمنٹ دینے کی شکل میں کی جارہی ہے جس کے باعث تقریباً ایک درجن افراد کروڑ پتی بن گئے ہیں۔ ذرائع کے بقول ان یوٹیوبرز کا موقف ہے کہ ان کو بھی دوسروں کی طرح ان کی میٹیریل کی ریچ کے باعث ایڈورٹائزمنٹ ملتی آرہی ہیں مگر حقائق اس کے برعکس ہیں اور ان کو ایک باقاعدہ مہم کے ذریعے پاکستان کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے۔ نہ صرف ان وی لاگرز بلکہ ان کے ساتھ ریاست مخالف تبصرے کرنے والے مخصوص افراد کو بھی فنڈنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

جن قابل ذکر وی لاگرز اور ان کے مخصوص تبصرہ نگاروں کو بھارتی اور اسرائیلی اداروں کی جانب سے فنڈنگ جاری ہے ان میں معید پیر زادہ، عادل راجہ، حیدر مہدی، شاہین صہبائی،  احمد نورانی ، شہباز گل اور متعدد دیگر شامل ہیں جبکہ اتنے ہی بھارتی وی لاگرز کو بھی فنڈنگ کی جارہی ہے جن میں ایک سابق میجر بھی شامل ہیں۔

ان تمام کے درمیان جو چیز مشترک ہے وہ پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا ہے اور اسی فریم ورک کے اندر یہ سب ایک دوسرے کو بیانیہ اور پروپیگنڈا کی مد میں سپورٹ بھی کرتے آرہے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پاکستان مخالف مہم میں پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم رہنما زلفی بخاری، شہباز گل اور سجاد برکی سہولت کاری کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کی ایک این جی اور میڈیا پلیٹ فارم کی فنڈنگ اور سرپرستی بھی اس مہم میں شامل ہیں۔

ایک مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس تمام ٹیم کے مواد کو “مقبول” بنانے میں نہ صرف پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنیادی کردار ادا کررہے ہیں بلکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور بعض ریاست مخالف بلوچ گروپ بھی اس تمام مہم اور گیم میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے میں مصروف عمل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts