GHAG

جید علماء کا سوات واقعہ پر سخت ردعمل

پشاور ( غگ رپورٹ)

خیبرپختونخوا کے اہم اور معتبر علماء نے سوات میں ایک سیاح کو تحقیق اور تصدیق کئے بغیر قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں قتل کرنے کے اقدام کو خلاف شریعت اور خلاف قانون قرار دے دیا ہے ۔ خیبرپختونخوا کے چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے اس ضمن میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ، قرآن ، پیغمبر اسلام اور صحابہ کا احترام ہر مسلمان پر لازم ہے اور کسی بھی شخص ان کی توہین کی اجازت نہیں ہے تاہم اس کے لیے بعض بنیادی شرائط موجود ہیں اور کسی ثبوت یا درکار تصدیق کے بغیر توہین کے معاملے پر کسی فرد یا ہجوم کو اسلام کسی بڑے اقدام کی اجازت نہیں دیتا ۔ نہ ہی پاکستان کے قانون میں اس کی کوئی گنجائش موجود ہے ۔ ممتاز مذہبی سکالر ڈاکٹر اسماعیل کے مطابق اس واقعے نے بنیادی طور پر ریاست اور حکومت کی رٹ اور ان پر عوام کے اعتماد پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔ یہ بہت افسوس ناک عمل ہے کہ عوام نے ایک پولیس اسٹیشن کے اندر یہ کارروائی کی اس پرحکومت کو جوابدہ ہونا چاہیے کیونکہ اس واقعے کی سنگینی سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ ممتاز عالم دین مولانا احسان اللہ جنیدی کے مطابق کسی ثبوت اور تصدیق کے بغیر کسی انسان کا اس طرح کھلے عام قتل شریعت کے قوانین کے مطابق درست اور مناسب نہیں ہے اور نہ ہی ملک کا قانون ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ ان کے بقول وہ تمام عناصر شریعت اور قانون کے مطابق قابل مواخذہ ہیں جو کہ درکار تقاضوں کے بغیر ایسے واقعات میں حصہ لیتے ہوئے اسلام کے پرامن دین کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ ان کے مطابق کسی بھی غیر شرعی کام کی سزا دینا کسی فرد یا ہجوم کا حق نہیں بنتا بلکہ ایسا کرنے کا اختیار درکار شرائط اور ثبوتوں کے بعد ریاست یا حکومت کے پاس ہوتا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts