GHAG

امن اور استحکام سے محروم خیبرپختونخوا کا دوسرے صوبوں سے موازنہ

خیبرپختونخوا کو اشرافیہ کی غیر سنجیدگی اور بیڈ گورننس کا سامنا ہے، ظاہر شاہ شیرازی

لوگوں کا سیاسی جماعتوں اور جمہوریت سے اعتماد اٹھ چکا ہے، عارف یوسفزئی

 گزشتہ ایک دہائی سے خیبرپختونخوا کے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں، حماد حسن

سندھ کے سیاسی، انتظامی حالات پختونخوا، بلوچستان سے بہت بہتر ہیں، فضل عزیز بونیرے

بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملات، مسائل اور چیلنجز ایک جیسے ہیں، اختر گلفام

پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) چاروں صوبوں کے ممتاز تجزیہ کاروں نے خیبرپختونخوا کو درپیش چیلنجز اور گورننس کے مسائل کو دوسرے صوبوں سے سنگین قرار دیتے ہوئے اس کی زیادہ تر ذمہ داری گزشتہ ایک دہائی سے صوبے پر حکمرانی کرنے والی پی ٹی آئی اور سیاسی ، انتظامی اشرافیہ پر ڈال دی ہے۔

ظاہر شاہ شیرازی، سینئر تجزیہ کار، پشاور

” سنو پختونخوا ” سے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ظاہر شاہ شیرازی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو نہ صرف مسلسل بدامنی اور بیڈ گورننس کا سامنا ہے بلکہ مختلف دیگر مسائل اور عوامی نمائندوں کی نااہلی کے باعث صوبہ سماجی اور معاشی فرسٹریشن سے بھی دوچار ہے۔ بیوروکریسی کے بے لگام اختیارات، وسائل کے غلط استعمال اور عوامی نمائندوں کے کرپشن جیسے عوامل نے ایک حساس اور جنگ زدہ صوبے کے معاملات کو گھمبیر بنادیا ہے تاہم تین بڑی پارٹیوں، کمرشل میڈیا اور سول اداروں کو صوبے کے مسائل اور درپیش چیلنجز کا کوئی ادراک نہیں ہے جس کے باعث عوام بھی ریاستی اور سیاسی سرگرمیوں سے لاتعلق ہوکر رہ گئے ہیں۔ جہاں تک حکومت کی کارکردگی کا تعلق ہے پی ٹی آئی کی ترجیحات میں امن و امان کا قیام اور صوبے کی ترقی سرے سے شامل ہی نہیں ہے۔

حماد حسن، سینئر تجزیہ کار

نامور تجزیہ کار حماد حسن کے مطابق دوسرے صوبوں میں روزانہ کی بنیاد پر مثبت سرگرمیوں اور ترقیاتی منصوبوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے حکمرانوں کو محاذ آرائی اور کشیدگی بڑھانے سے فرصت نہیں ہے۔ اب تو مذاکرات کے نام پر ایک اور سرگرمی جاری ہے اور خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی قیادت صوبے کے معاملات پر توجہ دینے کی بجائے اسلام آباد اور پنجاب پر چڑھائی کرنے کے ساتھ ساتھ اب ایک دوسرے پر چڑھ دوڑی ہے اور بشریٰ بی بی بھی ایک سیاسی کردار کے طور پر سامنے آگئی ہیں۔

عارف یوسفزئی، صحافی، پشاور

ناقدانہ طرزِ عمل رکھنے والے صحافی عارف یوسفزئی نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں اور جمہوریت پر سے عوام کا اعتماد ختم ہوکر رہ گیا ہے اور ان پر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ نام نہاد اشرافیہ کو عوام اور ملک کے مفادات اور مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے نا ہی یہ نظام مسائل اور چیلنجر کے حل کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کے بقول تمام سیاسی جماعتیں اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہیں اور ان کے طرزِ عمل میں عملاً کوئی فرق نہیں ہے۔ خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی حد تک محدود ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ صوبے کو بدترین بدامنی کے علاوہ بدترین نوعیت کی بیڈ گورننس اور کرپشن کا سامنا ہے۔

فضل عزیز بونیری، صحافی، کراچی

کراچی میں مقیم باصلاحیت صحافی فضل عزیز بونیری نے ایک تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مقابلے میں سندھ کے حالات بہت بہتر ہیں اور اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایک تو گزشتہ تین ادوار سے مراد علی شاہ کی شکل میں ایک معتدل مزاج وزیر اعلیٰ چیف ایگزیکٹیو کے طور پر فرائض سرانجام دیتے آرہے ہیں اور دوسرا یہ کہ بیوروکریسی میں خیبرپختونخوا کی طرح آئے روز تبدیلیاں نہیں ہوتی۔ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال ابتر ہوگئی ہے مگر حکومتی اور سیاسی طور پر اس سے نمٹنے کیلئے درکار سنجیدگی نظر نہیں آتی۔

اخترگلفام، تجزیہ کار، بلوچستان

بلوچستان پر ناقدانہ نظر رکھنے والے تجزیہ کار اختر گلفام کے بقول خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برعکس جہاں ایک طرف سیکورٹی کے ایک جیسے چیلنجز درپیش ہیں وہاں ان دو صوبوں کو ادارہ جاتی کمزوریوں کی ایک جیسی صورتحال کا بھی سامنا ہے اور صوبائی حکومتوں کی فعالیت یا کارکردگی کو قابل تحسین قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دونوں صوبے کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ لبریشن آرمی جیسی قوتوں کے مسلسل حملوں سے دوچار ہیں جبکہ یہاں کے عوام کو اندرونی اور بیرونی ریاست مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈے کا بھی سامنا ہے۔

(12 جنوری 2025 )

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp