پی ٹی آئی کی فائنل کال ایک اور ناکام تجربے کے بعد مس کال ثابت ہوگئی ہے اور علی امین گنڈاپور، بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کارکنوں کو اسلام آباد میں سڑکوں پر تنہا چھوڑ کر حسب معمول خیبرپختونخوا بھاگنے میں ” کامیاب” ہوگئے۔ نہ تو پارٹی نے لاکھوں لوگ نکالے نہ ہی عمران خان کی رہائی ممکن ہوئی۔ گزشتہ شب اس تمام کھیل میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب پی ٹی آئی کو کارکنوں کو انتہائی بدحواسی میں کہا گیا کہ فائنل کال ڈس مس۔ اس غیر متوقع اعلان کے کئی گھنٹوں بعد پتہ چلا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی مانسہرہ پہنچ گئے ہیں۔ ان دونوں کے علاوہ پارٹی کی تمام قیادت اس فائنل کال سے لاتعلق رہی اور یوں یہ ایونٹ ایک ناکام تجربہ ثابت ہوگیا۔ بدحواسی کا یہ عالم رہا کہ بعض حلقوں نے یہاں تک کہنا شروع کردیا کہ جو خاتون بشریٰ بی بی کے طور پر “ڈسپلے” کی گئی وہ بشریٰ بی بی نہیں تھی۔ لاکھوں کا افرادی مظاہرہ کرنے کی دعویدار پی ٹی آئی 50 ہزار کا مجمع اکٹھا کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکی۔ وفاقی حکومت کو کچھ خاص انتظامات اور کارروائی کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔
دوسری جانب اس تمام کھیل کے ایک مشکوک کردار بیرسٹر محمد علی سیف نے اعلان کیا کہ اس صورتحال پر بحث کے لئے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جبکہ اس قسم کی اطلاعات بھی گردش کرتی رہی کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی مشاورت شروع کی گئی ہے اور بشریٰ بی بی کو مزید مقدمات میں گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ریاستی ذرائع کے مطابق اس تمام کھیل کے بعد عمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف نئی صف بندی کی جائے گی اور اس صف بندی میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔