GHAG

جاری بدامنی کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف بھی ہے، ماہرین کی آراء

اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، حسن خان

پی ٹی آئی نے کالعدم ٹی ٹی پی کو ہر وقت سپورٹ کیا، خالد خان

سول ادارے ناکام ہوچکے، تمام کام فوج پر چھوڑ دیا ہے، خالد خان

خیبرپختونخوا پراکسیز کے تصادم کی لپیٹ میں ہے، ظاہر شاہ شیرازی

مغرب سے سیاست، طاقت کا توازن مشرق میں منتقل ہورہا ہے، پروفیسر ڈاکٹر جمیل چترالی

پشاور ( غگ رپورٹ ) ممتاز تجزیہ کاروں اور ماہرین نے خطے میں جاری کشیدگی اور تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پاکستان کے تمام سیاسی اور ادارہ جاتی اسٹیک ہولڈرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک کی سلامتی اور تعمیر وترقی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا ازسرنو تعین کریں اور جاری دہشتگردی، سوشل میڈیا کی شر انگیزی پر قابو پانے کیلئے نئی صف بندی کی جائے۔

حسن خان، سینئر اینکرپرسن

سینئر اینکر پرسن حسن خان نے “سنو پختونخوا” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حالت جنگ میں ہے مگر صوبائی اور وفاقی حکومت سیاسی کشیدگی اور الزام تراشیوں میں مصروف عمل رہ کر معاملات کی حساسیت اور سنگینی سے لاتعلق دکھائی دیتی ہیں۔ ان کے مطابق تصادم پر مبنی رویوں نے خیبرپختونخوا کو خطرناک نوعیت کی صورتحال سے دوچار کردیا ہے اور عوام میں سخت بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ اپیکس کمیٹی اجلاس کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے مگر اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ اس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا یہ بیانیہ مفروضوں پر مشتمل ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے اس کے بانی رہا ہوجائیں گے۔

ظاہر شاہ شیرازی، سینئر صحافی

سینئر صحافی ظاہر شاہ شیرازی کے مطابق پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے اور پراکسیز کے ذریعے کوشش کی جارہی ہے کہ سی پیک سمیت دوسرے گیم چینجر پراجیکٹس کو ناکام بنادیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوجاتا اور سول حکومتوں اور اداروں کی کارکردگی بہتر بنائی جاتی تو آج امن و امان کی صورتحال کافی مختلف اور بہتر ہوتی اور خیبرپختونخوا کو درپیش سیکورٹی چیلنجز میں بھی کمی واقع ہوتی مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی دکھائی نہیں دیتیں اور خیبرپختونخوا کو نہ صرف بدامنی کا سامنا ہے بلکہ اس کو سول حکومتوں کے امتیازی سلوک کے باعث متعدد دیگر مسایل سے بھی دوچار ہونا پڑا ہے۔

خالد خان، تجزیہ کار

تجزیہ کار اور لکھاری خالد خان کے مطابق ماضی کی بعض غلط پالیسیوں کے علاوہ  پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اور اس کی صوبائی حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی اور معاونت کرتی رہی ہیں اور اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ موجودہ بدامنی اور دہشتگردی کی یہ پارٹی براہ راست ذمہ دار ہے۔ ان کے بقول ہمارے سیاسی اور بعض عوامی حلقے جاری جنگ میں حصہ لینے اور شہید ہونے والے نوجوانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے رویہ پر عمل پیرا ہیں حالانکہ یہ سب اس قوم کے بچے ہیں اور ہمارے محفوظ مستقبل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر جانیں دے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں خالد خان نے کہا کہ پشتونوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی آڑ میں ریاست کے خلاف منفی پروپیگنڈا عروج پر ہے حالانکہ پشتون پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ ان کے بقول سول اداروں کی کارکردگی ناقص ہے اور جب بھی فوج اپنے مینڈیٹ کے مطابق کسی علاقے کو کلئیر کراکر واپس چلی جاتی ہے سول ادارے معاملات کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور اس کا نتیجہ ہم بار بار اٹھنے والی دہشتگردی کی شکل میں دیکھتے آرہے ہیں اسی طرح انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں سمیت عدلیہ کا مجموعی کردار بھی بہت کمزور اور مشکوک رہا ہے جس کو درست کرنے کی اب ہمیں کوششیں نظر آنی لگی ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد چترالی، ماہرتعلیم

ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد چترالی کے مطابق پاکستان خطے کا اہم ملک ہے اور امریکہ، چین سمیت علاقائی طاقتوں کے لیے بھی اس کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے اس لیے اس بات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ خطے میں اس کے مستقبل کے کردار کو نئی عالمی صف بندی کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول سیاست اور طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہونے لگا ہے اور ہمارے خطے پر سب کی نظریں ہیں ایسے میں ہمارے پالیسی میکرز کو نئے چیلنجز اور امکانات کو سامنے رکھ کر اپنی صف بندی کرنا ہوگی۔ جمیل احمد چترالی کے بقول پاکستان میں سوشل میڈیا کے ذریعے بے چینی اور کشیدگی پھیلانے کی مہم جوئی کا سخت نوٹس لینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ نئی نسل کو اس کے منفی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے اور ان کو مثبت کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts