صوبائی حکومت نے 50 فیصد آبادی کو دہشت گردوں کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، سکندرشیرپاؤ
پی ٹی آئی کے لیڈرز اور ترجمان امن کے لئے عملاً کچھ نہیں کررہے، صوبائی چیئرمین قومی وطن پارٹی
ان کی نااہلی کے باعث صوبے کو 2009 جیسی صورتحال کا سامنا ہے، پشاور میں پریس کانفرنس
پشاور (غگ رپورٹ) قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر سکندر حیات خان شیرپاؤ نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں اور صوبائی حکومت کی نااہلی کے باعث خیبرپختونخوا کو فورسز کی کارروائیوں کے باوجود 2009 جیسی بدامنی کا سامنا ہے اور یہ رپورٹ خیبرپختونخوا کی حکومت کی آنکھیں کھلنے کے لیے کافی ہے کہ رواں برس خیبرپختونخوا کو 600 سے زائد دہشت گرد واقعات کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور عام شہریوں کو شہید کردیا گیا۔
انہوں نے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف اور دیگر کے دعوؤں کو محض بیانات قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے کرم میں بدامنی روکنے اور اس کے بعد عوام کو سہولیات کی فراہمی کےلئے عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ بات بہت افسوسناک ہے کہ اپنے کارکنوں کو ایک ایک کروڑ کی امداد سے نوازا جارہا ہے جبکہ شہید ہونے والے اہلکاروں اور شہریوں کے لواحقین کی کوئی مدد اور سرپرستی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبے کے 3 اہم ڈویژنز گزشتہ کئی سالوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہیں اور ایک کروڑ سے زائد کی ابادی بری طرح متاثر ہوئی ہے مگر پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت کو درپیش چیلنجز کا کوئی ادراک نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ اپنے آبائی علاقے ڈی آئی خان کے عوام اور سرکاری ملازمین کو بھی تحفظ فراہم نہیں کرسکتے۔
ان کے بقول گورنر کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس ایک اچھا اقدام تھا اور اس کی تجاویز اور نکات پر عملدرآمد ہونا چاہیے تاہم صوبے کی سیکورٹی معاملات کو درست کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جس سے یہ حکومت غافل اور لاتعلق ہے۔ اسی طرح صوبے کے انتظامی معاملات بھی دن بدن مزید بڑھتے جارہے ہیں جس کے باعث عوام کی مشکلات اور مایوسی میں اضافہ ہورہا ہے۔