GHAG

پاکستانی پرچم کی بے حرمتی پر مختلف طبقوں کا شدید ردعمل

پشاور ( غگ رپورٹ ) ملک کی مختلف سیاسی ، حکومتی ، صحافتی اور سماجی شخصیات نے جرمنی میں افغانیوں کے ایک گروپ کی جانب سے پاکستانی قونصلیٹ سے پاکستان کا پرچم اتارنے کی حرکت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ وزارت خارجہ نے ایک سینئر جرمن سفارت کار کو طلب کرتے ہوئے اس کارروائی پر نہ صرف سخت احتجاج کیا ہے بلکہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کردیا ہے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق اس حرکت کے بعد پاکستان کو یہاں مقیم افغان مہاجرین کے ساتھ مزید رعایت کی کتنی گنجائش باقی رہ گئی ہے ؟ ممتاز صحافی ، اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا ہے کہ یہ پرچم ہماری پہچان ہے نہ کسی اور کے پرچم کی توہین گوارا ہے اور نہ ہی اس جھنڈے پر آنچ آنے دیں گے ۔ نامور سکالر ، یو ٹیوبر عاطف توقیر نے کہا ہے کہ یہ پرچم کروڑوں پاکستانیوں کی پہچان اور اپنی سرزمین سے محبت کی علامت ہے سفارتی عمارت سے کسی ملک کا پرچم اتارنا بے حرمتی ہے ۔ کالم نگار ڈاکٹر صغریٰ صدف نے اپنے ردعمل میں لکھا ہے کہ اس طرح کی حرکت کرنے والے بدامنی اور نفرت پھیلانے کے علاوہ پاکستان میں مقیم 50 لاکھ افغان مہاجرین کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
ممتاز ماہر تعلیم اور لکھاری ڈاکٹر عثمان علی کے مطابق یہ بزدلانہ حرکت ان لوگوں نے کی ہے جو کھبی روس تو کھبی امریکہ اور طالبان کے ڈر سے بھاگتے ہیں تو پاکستان آکر پناہ لیتے ہیں ۔ ایسے ہی جھوٹوں نے بنوں واقعہ کے دوران بدترین قسم کی فیک نیوز چلاکر نفرت پھیلائی جبکہ بعض غیر ملکی ریڈیوز بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا میں مصروف عمل ہیں ۔
مشہور صحافی عمر چیمہ نے لکھا کہ اختلافات کی آڑ میں پاکستان اور اس کے جھنڈے کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی ایسے لوگوں کے خلاف ہمارا اعلان جنگ ہے۔ کالم نگار ، صحافی شمس مومند کے مطابق اگر یہ اتنے ہی بہادر ہیں تو جرات کرکے اپنا جھنڈا اپنی سرزمین پر اٹھاکر دیکھ لیں یہ تو وہ لوگ ہیں جو جہازوں کے پروں سے لٹک کر افغانستان سے بھاگ گئے تھے۔ سینئر تجزیہ کار محمود جان بابر نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ ان میں سے بہت سے وہ بھی شامل ہوں گے جنہوں نے پاکستان آکر پناہ لیتے ہوئے اپنے باہر جانے کا راستہ ہموار کیا ۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ عروسہ سلمان نے لکھا کہ ان لوگوں نے یہ حرکت کرتے ہوئے ثابت کیا کہ یہ کتے نمک حرام ہیں ۔ سینئر صحافی محسن رضا خان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض پاکستانیوں کی جانب سے اس گھٹیا حرکت کا دفاع کرتے ہوئے ان کو حیرت کے علاوہ افسوس بھی ہوا ہے ۔ سابق ایم پی اے اختیار ولی خان نے لکھا کہ جو لوگ ، پارٹیاں اور گروپ بنوں کے واقعہ کے ذمہ دار ہیں وہ پاکستان میں اسی قسم کی صورتحال اور مخلوق پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں تاہم پاکستان کے عوام اس کی کھبی اجازت نہیں دیں گے ۔ ایک اور سینئر تجزیہ کار رضی دادا کے مطابق یہ ایک شرمناک حرکت تھی تاہم پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ 14 اگست کی مناسبت سے اپنے سینوں پر پاکستان کا پرچم لگا کر اس کا جواب دیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts