GHAG

انقلاب براستہ خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا حکومت ایک بار پھر وفاق پر حملہ آور

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی اسلام آباد روانہ مگر عوام لاتعلق

ریسکیو 1122 کا قابل فخر ادارہ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں تبدیل

پرانی ویڈیوز کے استعمال کے لیے 100 افراد پر مشتمل ٹیم تیار

متعدد رہنماؤں کی اپنی گرفتاری کے لئے وفاقی، پنجاب حکومت سے رابطے

کسی کو اسلام آباد گھسنے نہیں دیں گے، محسن نقوی

پشاور (غگ رپورٹ) بانی پی ٹی آئی کی فائنل کال کا آغاز ہوچکا ہے تاہم پی ٹی آئی کے دعوؤں اور تیاریوں کے برعکس کارکنوں اور عوام کی کوئی خاص دلچسپی اور گرمجوشی نظر نہیں آتی اور اب کے بار بھی اس ایونٹ کا زیادہ انحصار خیبرپختونخوا کی حکومت اور اس کے کارکنوں پر ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے ایک قافلہ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوا جس میں دیگر صوبوں کے لیڈرز بھی شامل تھے جبکہ شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ اس قافلے میں بشریٰ بی بی بھی شامل ہیں تاہم بعض ذرائع کے مطابق وہ وزیراعلیٰ ہاؤس ہی میں ہیں اور شیخ وقاص اکرم نے یہ بیان محض کارکنوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جاری کیا ہے۔

دوسری جانب صوبائی حکومت نے بشریٰ بی بی کی خصوصی ہدایت پر نہ صرف وزیراعلیٰ ہاؤس میں مانیٹرنگ ڈیسک قائم کیا ہے بلکہ صوبے کے ایک قابل فخر ادارے ریسکیو 1122 کے پورے مانیٹرنگ سسٹم کو یرغمال بناکر وہاں پارٹی کے درجنوں سوشل میڈیا ارکان بٹھا رکھے ہیں۔ سینکڑوں منتظمین میں اتوار کی رات لاکھوں روپے تقسیم کیے گئے تاہم درجنوں رہنماؤں اور ممبران اسمبلی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پنجاب اور اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس افسران سے رابطے کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ موقع ملنے پر ان کو گرفتار کرلیا جائے تاکہ ان کو کسی ممکنہ “تکلیف” سے بچایا جاسکے۔ پنجاب کے متعدد لیڈرز بھی اس فارمولے پر عمل پیرا دکھائی دیے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا کے سنجیدہ حلقے بہت بڑی تعداد میں پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت کو مشورہ دیتے دکھائی دیے کہ وہ اسلام آباد پر چڑھائی کی بجائے ضلع کرم جاکر ان سینکڑوں متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں جن کو بدترین فسادات کا سامنا ہے اور درجنوں لاشوں کو ابھی تک دفنایا نہیں جاسکا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کی شام اسلام آباد ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی اسلام آباد یا ریڈ زون میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا اور یہ کہ کل سے اب تک تقریباً 300 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں درجنوں غیر ملکی افغان بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف خیبرپختونخوا سے لوگوں کی آمد متوقع ہے باقی صوبوں کی شرکت نہ ہونے کی برابر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp