سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی اعلیٰ قیادت پر سخت تنقید
موجودہ قیادت نے جہادی نظریہ کی بجائے قوم پرست رویہ اختیار کیا ہے، احسان اللہ احسان
پشاور (خصوصی رپورٹ ) باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مختلف گروپوں میں بعض نظریاتی معاملات پر ایک بار پھر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور بعض ہارڈ کور کمانڈرز موجودہ سربراہ مفتی نور ولی محسود کی قوم پرستانہ نظریات اور خیالات پر سخت مخالفانہ ردعمل کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر چہ حافظ گل بہادر، جماعت الاحرار اور لشکر اسلام سمیت متعدد گروپ یا تو کالعدم ٹی ٹی پی میں ضم ہوگئے ہیں یا اس کے اتحادی ہیں۔ کچھ عرصے سے ان گروپوں نے نہ صرف اپنے طور پر کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے بلکہ وہ مفتی نور ولی محسود کے بیانیہ اور طریقہ کار پر اعتراضات بھی اٹھانے لگے ہیں۔
اس ضمن میں دوسروں کے علاوہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنی ایکس اکاؤنٹ پر گزشتہ روز ایک بیان جاری کردیا ہے جس میں انہوں نے مرکزی قیادت کی نظریات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ قیادت سوشل میڈیا کے اثر کے نیچے آکر جہادی نظریہ کی بجائے قوم پرست سیاست اور نظریہ پر چل نکلی ہے جو ٹی ٹی پی کے بانیان اور بنیادی نظریات کی نفی ہے۔
مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ قیادت جہاد اور نظریات کی بجائے قبائلی علاقوں میں ایف سی آر جیسے ایشوز سمیت بعض دیگر سطحی ایشوز پر سٹینڈ لیکر ایک مخصوص طبقے کی خوشنودی حاصل کرنے کی ناکام پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس کے باعث تحریک کی اساس اور نظریات کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
قبل ازیں احسان اللہ احسان نے کالعدم پی ٹی ایم سے متعلق موجودہ ٹی ٹی پی قیادت کے مثبت رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا یہاں تک الزام لگایا تھا کہ منظور پشتین ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا کارندہ ہیں اس لیے ان کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح اس گروپ (جماعت الاحرار) نے کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا کے استعمال پر بھی موجودہ ٹی ٹی پی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا تھا۔
یاد رہے کہ احسان اللہ احسان اور متعدد دیگر نامور کمانڈر عمر خالد خراسانی کے نہ صرف بہت قریب ساتھیوں میں شمار ہوتے رہے بلکہ 2013۔14 کے دوران جب ایک مذاکراتی عمل پر ٹی ٹی پی میں اختلافات پیدا ہوگئے تو احسان اللہ احسان اور متعدد دیگر اس ہارڈ کور گروپ کے بانیوں میں سرفہرست رہے۔
احسان اور متعدد دیگر نے جہاں ایک بار پھر مرکزی قیادت کو چیلنج کیا ہے وہاں انہوں نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ جماعت الاحرار نے کرم اور بنوں سمیت متعدد دیگر علاقوں میں فورسز کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں۔