GHAG

ایران افغان بارڈر پر 250 سے زیادہ افغانیوں کا اجتماعی قتل عام

واقعہ صوبہ سیستان میں پیش آیا جہاں مہاجرین کو قتل کیا گیا، رپورٹس

سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنانے میں ایک دہشت گرد گروپ شامل ہوسکتا ہے جو ایران، افغانستان اور پاکستان کے بعض سرحدی علاقوں میں ایسے حملے کرتا آرہا ہے، ذرائع

ایرانی فورسز کا اظہار لاتعلقی، افغان عوام کا شدید ردعمل

پشاور (غگ رپورٹ) ایران کے صوبہ سیستان میں تقریباً 250 سے زائد افغان باشندوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا جس پر افغان رہنماؤں اور عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے تاہم ایرانی فورسز نے تاحال اس واقعے سے لاتعلقی کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔ دوسری جانب افغان حلقوں کا موقف ہے کہ ان سینکڑوں افراد کو ایرانی بارڈر فورسز نے اس وقت ایک کارروائی کے دوران بے رحمی کے ساتھ شہید کیا جب وہ ایک قافلے کی شکل میں پناہ کی تلاش میں ایرانی بارڈر پار کررہے تھے اور مہاجرین بن کر ایران جارہے تھے۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاک کیے جانے والے ان افغان باشندوں کی تعداد 270 سے 300 کے درمیان ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ تاحال نہ تو ایرانی حکومت نے اس واقعے کی کوئی تفصیلات پیش کی ہیں اور نا ہی افغان عوام کے اس الزام کی کوئی تصدیق یا تردید کی ہے کہ اس قتل عام میں فورسز یا حکومتی ادارے شامل ہیں۔

بعض ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ ان سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنانے میں ایک دہشت گرد گروپ شامل ہوسکتا ہے جو ایران، افغانستان اور پاکستان کے بعض سرحدی علاقوں میں ایسے حملے کرتا آرہا ہے تاہم اس دعوے کی بھی کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے پشتون قوم پرستوں کے علاوہ افغانستان کے متعدد سابق وزراء،سفارتکاروں اور عوامی حلقوں نے اس واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ  ایران سے اس کی وضاحت طلب کرے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسی طرز پر ایران کے مختلف سرحدی علاقوں میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو قتل کرنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اس واقعے کو انتہائی افسوناک قرار دیتے ہوئے “ایکس” اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ایران کو فوری طور پر اس واقعے کی تفصیلات اور وضاحت دینی چاہئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp