GHAG

عالمی برادری افغان سرزمین کو دہشت گردی کے استعمال سے روکنے میں مدد کرے، شہبازشریف

پاکستان پر امن ، مستحکم اورخوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے، وزیراعظم شہبازشریف

 پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے افتتاحی خطاب

اسلام آباد(غگ رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط ضروری ہے، افغان سرزمین کا دہشت گردی کیلئے استعمال کو روکنا ہوگا اور عالمی براردی افغان سرزمین کو دہشت گردی کے استعمال سے روکنے میں مدد کرے۔ پاکستان پرامن،مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔

کنونشن سنٹر اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اپنے معزز مہمانوں کو دارالحکومت اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہوئے بہت انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے، ہم سربراہان مملکت کی ایس سی او کونسل کی شاندار تقریب کی میزبانی کو اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں جو دنیا کی 40فیصد آبادی کی آواز تصور کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس ہماری متنوع اقوام کے مابین تعلقات اور تعاون کو مضبوط کرنے کا ایک اور ثبوت ہے جہاں ہم مل کر سماجی معاشتی ترقی، علاقائی امن و استحکام اور اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

کانفرنس سے کے باضابطہ آغاز سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے مصافحہ کررہے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی
کانفرنس سے کے باضابطہ آغاز سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے مصافحہ کررہے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی

شہباز شریف نے کہا کہ آئیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بہترین آئیڈیاز اور بہترین اقدامات کے اشتراک اور ٹھوس اقدامات مرتب کرنے کے لیے استعمال کریں جو ہماری معیشتوں اور معاشرے کے لیے سودمند ثابت ہوں۔

‘مستحکم افغانستان صرف ہماری خواہش نہیں بلکہ ضروری بھی ہے’

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ افغانستان خطے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ایس سی او ممالک کو تجارت اور ٹرانزٹ کے مواقع فراہم کرتا ہے جس سے تمام ارکان استفادہ کر سکتے ہیں، ان بہترین مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک مستحکم افغانستان ناصرف ہماری خواہش ہے بلکہ یہ ہمارے لیے بہت ضروری بھی ہے، عالمی برداری افغانستان کی عبوری حکومت سے جامع بنیادوں پر سیاسی شمولیت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر ان کی مدد کو آگے آئے تاکہ افغانستان کی سرزمین کو کوئی بھی تنظیم ان کے پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کر سکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی تعاون ہمیشہ سے شنگھائی تعاون تنظیم کے دل کے قریب رہا ہے، اقتصادی انضمام کے لیے علاقائی انفرااسٹرکچر بالخصوص ٹرانسپورٹ اور توانائی میں سرمایہ کاری ناگزیر ہے، پاکستان ایس سی او کے سربراہان مملکت کی کونسل کے انرجی کوآپریشن 2030 کے قیام کی حکمت عملی کی منظوری اور ایسوسی ایشن آف انویسٹرز کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، ہم منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

‘سی پیک جیسے منصوبوں کو سیاسی تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیئے’

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے کنیکٹیوٹی کے حوالے سے تمام اقدامات کو سپورٹ کرتے ہوئے ایک مضبوط ایس سی او کنیکٹیوٹی فریم ورک کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس سے ناصرف خطے بھر میں تجارت میں اضافہ ہو گا بلکہ ایک مربوط یورو ایشیا کے وژن کی تکمیل کا سبب بنے گا۔

اجلاس کی رسمی کارروائی کے آغاز سے قبل تمام سربراہان مملکت اور غیرملکی مندوبین کا گروپ فوٹو لیا گیا— فوٹو: پی آئی ڈی
اجلاس کی رسمی کارروائی کے آغاز سے قبل تمام سربراہان مملکت اور غیرملکی مندوبین کا گروپ فوٹو لیا گیا— فوٹو: پی آئی ڈی

ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ انیشیٹو جیسے فلیگ شپ منصوبوں کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہدری اور بین الاقوامی نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کو توسیع دی جانی چاہیے جس میں سڑکوں، ریل اور ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے جس سے خطے بھر میں انٹیگریشن اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان منصوبوں کو سیاسی تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیے اور کنیکٹیوٹی کی مجموعی استعداد کار میں اضافے پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے جو اقتصادی طور پر مربوط خطے کے مشترکہ وژن کے لیے اہمیت کی حامل ہیں، ہمیں اپنے باہمی مربوط اور خوشحال خطے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جس سے تمام رکن ممالک کو فائدہ پہنچ سکے۔

موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان

اس موقع پر انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک ایسا بحران ہے جو سرحدیں عبور کر چکا ہے اور اس نے دنیا بھر میں اثرات مرتب کیے ہیں لیکن پاکستان جیسی قوموں کو بری طرح متاثر کیا ہے، 2022 کے سیلاب اس سلسلے میں ایک مثال ہیں، ہمارے ملک میں لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی بسر کررہے تھے، لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی، ہماری معیشت کو 30ارب ڈالر کا نقصان پہنچا جس میں ہم نے خود کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔

کانفرنس کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی
کانفرنس کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی

واضح رہے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ، کرغزستان کے وزیراعظم زاپاروف اکیل بیگ، بیلا روس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو، قازقستان کے وزیراعظم اولڑاس بینکتینوف، تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ اور ازبکستان کے وزیراعظم عبد اللہ ارپیوف شریک ہیں۔

اسکے ساتھ ساتھ ایران کے نائب صدر محمد عارف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی ایس سی او کانفرنس میں شریک ہیں جبکہ منگولیا مبصر ملک کے طور پر شریک ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp