GHAG

پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کی اپنی مرکزی قیادت پر سخت تنقید

مرکزی قیادت سے بنیادی غلطیاں ہوئیں، بشریٰ بی بی غیر سیاسی خاتون ہیں، شوکت یوسفزئی

متعدد دوسرے آپشنز موجود تھے مگر مرکزی قیادت غائب رہی اور کارکن رلتے گئے، سابق صوبائی وزیر

پارٹی کو ایسی قیادت کی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، رہنما پی ٹی آئی

علی امین گنڈاپور کو دوطرفہ طور پر سخت دباؤ کا سامنا ہے ، تشدد قابل مذمت ہے

پارٹی فیصلوں کے لیے کوئی مشاورت نہیں ہورہی، رہنما پی ٹی آئی کی گفتگو

پشاور (غگ رپورٹ) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پارٹی کی مرکزی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قائدین کی غلطیوں اور غلط پلاننگ کے باعث فاینل کال اپنے مقاصد حاصل نہیں کی جاسکی اور اگر عمران خان کی کسی اور جگہ پر احتجاج کرنے کی رضامندی پر عمل کیا جاتا تو حکومت پر دباؤ بڑھ جاتا اور اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں ہوجاتی۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کارکنوں کے پاس مرکزی قائدین کی جانب سے کوئی پلاننگ نہیں تھی جس کے باعث وہ نہ صرف پریشان ہوئے بلکہ ان کو حکومت کے تشدد اور کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا اگر ان لوگوں میں قیادت کرنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت نہیں تو یہ مستعفی ہوکر سائیڈ پر ہو جائیں کیونکہ ایسی قیادت کی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشاورت ، پلاننگ اور کوارڈینیشن کے فقدان کے باعث بہت بنیادی غلطیاں ہوئیں اس کے باوجود مرکزی قائدین نے کوئی واضح بیان نہیں دیا نہ ہی اگلی پلاننگ کا کوئی آپشن سامنے آیا جس سے قربانیاں دینے والے کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کارکنوں کو نکالنے اور اسلام آباد پہنچانے میں کامیاب ہوئی مگر آگے کے معاملات مرکزی قیادت نے چلانے تھے جو ہمیں نظر نہیں آئے۔ اسی طرح وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی کارکنوں کے دباؤ اور دیگر مسائل کے باوجود حتی المقدور کوشش کی کہ اس ایونٹ کو کامیاب بنائیں۔

شوکت یوسفزئی کے مطابق دوسروں کے علاوہ ان کو بھی اس بات پر بہت دکھ پہنچا ہے کہ دوطرفہ طور پر جانوں کا نقصان ہوا اور فورسز کے اہلکاروں سمیت کارکن زخمی ہوئے اس کی نوبت نہیں آنی چاہیے تھی کیونکہ یہ سب ہمارے ہی بھائی اور بچے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts