پاکستان کی سکیورٹی فورسز پرحملے کرنےوالے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں، رپورٹ
پاکستان افغانستان پرتب تک حملے کرے گاجب تک ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں سے انہیں خطرات لاحق ہونگے، سیگار کی رپورٹ
پشاور(عرفان خان) سپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ریکنسٹرکشن( سیگار) کی کانگرس کو پیش کی جانے والی سہ ماہی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاک افغان بارڈر پرکالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) نے پاک سکیورٹی فورسز پر حملے کئے اورحملہ آوروں کی محفوظ ٹھکانے افغانستان میں موجود ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق امارت اسلامی افغانستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی حمایت کر رہی ہے اور افغانستان میں 6500 ٹی ٹی پی کے جنگجو موجود ہیں جن کا مقصد افغانستان کے مشرقی اور پاکستان کے شمالی مغربی حصے پر قابو پانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان میں القاعدہ ٹی ٹی پی کو جنگجو، بھاری ہتھیار ،ٹریننگ کیمپ، محفوظ ٹھکانے اور آزادانہ نقل و حرکت فراہم کررہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی نےپاکستانی سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر 119 حملوں کا دعوی کیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کے علاقے پکتیا ، خوست اور کنڑ کے صوبوں میں درجنوں ٹی ٹی پی شدت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
سیگار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ،امارت اسلامی اور چین کیساتھ مذاکرات کے بعد طالبان نے پاک افغان بارڈر کے دیگر صوبوں سمیت غزنی تک کالعدم ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں کو پھیلانے کی منصوبہ بندی کی ہے جبکہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہی ہے اور پاکستان افغانستان پرتب تک حملے کرے گا جب تک کالعدم ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں سے انہیں خطرات لاحق ہونگے۔
رپورٹ کے مطابق مطابق امریکہ نے امارت اسلامی کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو ’’ عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ القاعدہ کے اہم رکن ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القاعدہ نے افغانستان کے مختلف صوبوں غزنی، لغمان، پروان اور اورزگان میں 8 تربیتی مراکز قائم کئےہیں جبکہ صوبہ لغمان ، کنڑ ،ننگرہار، نورستان اور پروان میں 5مدارس بنائے ہیں۔
رپورٹ میں داعش کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی طرح داعش کے بھی 6500 جنگجو موجود ہیں۔ داعش سے نمٹنے کیلئے امارت اسلامی نے داعش کے متعدد ٹھکانوں پر چھاپے مارے جس میں کئی شدت پسندوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے جبکہ گزشتہ ماہ صوبہ ننگرہار میں انتہائی مطلوب کمانڈر کو بھی ہلا ک کیا جا چکا ہے۔