انہوں نے پاکستان کے مثبت کردار اور قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے، آصف نثار غیاثی
ہمیں تو ابتداء ہی سے افغانستان کے طالبان سے متعلق کوئی خوش فہمی نہیں تھی، حسن خان
دونوں ممالک کو خطے کے معاملات اور حالات کا ادراک ہونا چاہیے، اجمل خان وزیر
افغان طالبان کی حمایت پر ہمیں برسوں عالمی دباؤ اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ساجد حسین طوری
پشاور (غگ خصوصی رپورٹ) سیاسی قائدین اور تجزیہ کاروں نے افغانستان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کے پاکستان مخالف جذبات اور تقریر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ اور غیر ضروری بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوں گے اور اس تاثر کو مزید تقویت ملے گی کہ افغانستان کے طالبان سمیت عوام کی اکثریت اس کے باوجود پاکستان سے نفرت کرتی ہے کہ پاکستان نے نہ صرف یہ کہ ہر دور میں افغانستان کی مدد کی ، ان کے لاکھوں باشندوں کو پناہ دی اور دوحہ پراسیس کو کامیاب بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
اجمل خان وزیر، سابق ترجمان خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی ترجمان اجمل خان وزیر نے اس ضمن میں “ایف ایم سنو پختونخوا” سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ افغانستان کی مسلسل بد امنی سے پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا بری طرح متاثر ہوئے اور یہ بات مزید قابل تشویش ہے کہ امریکی انخلاء کے بعد ہماری جو توقعات موجودہ عبوری حکومت سے وابستہ تھیں وہ بھی پوری نہیں ہوئیں۔ ان کے بقول آج قبائلی اضلاع سمیت خیبرپختونخوا کو جس دہشت گردی کا سامنا ہے افغان حکومت اس کے اسباب سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی، مذکورہ عہدیدار کے اس نوعیت کے بیانیہ نے کشیدگی میں مزید اضافے کا راستہ ہموار کردیا ہے اور اس کے منفی اثرات دونوں ممالک پر اثرانداز ہوں گے۔ انہوں نے کہا یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اگر ایک طرف افغانستان میں اس قسم کی صورتحال بنی ہوئی ہے تو دوسری جانب خیبرپختونخوا کی بدامنی سے سول حکومتیں خاص طور پر صوبائی حکومت بلکل لاتعلق دکھائی دیتی ہے۔
حسن خان، سینئر صحافی
سینئر صحافی حسن خان کے مطابق جن لوگوں کو افغان اور پاکستانی طالبان وغیرہ کی نظریاتی وابستگی اور تعلقات کا اندازہ اور ادراک تھا ان کو افغان طالبان سے متعلق کوئی خوش فہمی نہیں تھی۔ یہ الگ بات ہے کہ بعض اہم لیڈرز نے ٹیک اوور کے بعد طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان دی ریکارڈ اسے “عظیم فتح” قرار دیتے ہوئے جشن منانے جیسا ماحول بناکر غیر حقیقت پسندانہ توقعات وابستہ کیں اور ایک پراسیس کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کو رعایتیں دی گئیں جس کے نتائج اس قسم کے پاکستان مخالف جذبات اور اعلانات کے علاوہ ہم خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں لگی آگ کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔
ساجد حسین طوری، سابق رکن قومی اسمبلی
سابق رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے اپنے تاثرات میں کہا کہ اس قسم کے بیانات اور دھمکیوں سے دکھ پہنچتا ہے ہم نے بوجوہ ان لوگوں کی نہ صرف یہ کہ مہمان نوازی کی اور سرپرستی کی بلکہ ہمیں ان کی وجہ سے بدامنی کی جاری صورتحال کے علاوہ عالمی اور علاقائی تنقید اور دباؤ کا بھی شکار ہونا پڑا۔ آج بھی کرم اور دیگر علاقوں میں جن مسائل کا سامنا ہے اس کے ڈانڈے بھی افغانستان سے ملتے ہیں ۔
آصف نثار غیاثی، سینئر صحافی
سینئر صحافی آصف نثار غیاثی نے کہا کہ پاکستان کی مخالفت کے معاملے پر تمام افغان ایک دوسرے کے نظریاتی اختلافات کے باوجود ایک پیج پر آجاتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی حالت یہ ہے کہ جس پاکستان کو یہ لوگ دھمکیاں دیکر ہماری قربانیوں اور مثبت کردار کا مذاق اڑاتے ہیں ان کے لاکھوں لوگ آج بھی پاکستان ہی میں قیام پذیر ہیں۔ ان کے بقول اگر عباس ستانکزئی سمیت باقی لوگوں کو پاکستان سے اتنی ہی نفرت ہے تو وہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہاجرین کے بوجھ سے ہمیں آزاد کریں کیونکہ یہ لوگ ہماری سیکورٹی کے لیے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
(8جنوری 2025ء)