GHAG

نو مئی مقدمات: سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو سزا سنانے کی مشروط اجازت

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے واقعات میں ملوث 85ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی

جنہیں رعایت مل سکتی ہے، رہا کیا جائے، سزا سنانے پر ملزمان کو جیلوں میں منتقل کیا جائے، آئینی بینچ کا حکم

سویلینز کے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی

اسلام آباد (غگ رپورٹ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

آئینی بینچ نے حکم دیا ہے کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے انہیں رہا کیا جائے، جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کے علاوہ دیگر تمام مقدمات کی سماعت مؤخر کر دی، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آج صرف فوجی عدالتوں کا مقدمہ ہی سنا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی، آئینی بینچ نے 26 ویں ترمیم کا کیس جنوری کے دوسرے ہفتے میں سننے کا عندیہ دے دیا۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں خرابیاں ہیں، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کو اتنا بے توقیر تو نہ کریں کہ اسے خراب کہیں۔وکیل خواجہ حارث نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’معذرت خواہ ہوں، میرے الفاظ قانونی نوعیت کے نہیں تھے‘

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’کل بھی کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کریں، فی الحال تو ہمارے سامنے صرف کورکمانڈر ہاؤس کا ہی معاملہ ہے، اگر کیس صرف کور کمانڈر ہاؤس تک ہی رکھنا ہے تو یہ بھی بتا دیں‘۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام تفصیلات آج صبح ہی موصول ہوئی ہیں جنہیں وہ باضابطہ طور پر متفرق درخواست کی صورت میں جمع کروائیں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ ’جن دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ان کے تحت ہونے والے ٹرائل کا کیا ہوگا؟ 9 مئی سے پہلے بھی تو کسی کو ان دفعات کے تحت سزا ہوئی ہوگی؟‘

 وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمومی طور پر کالعدم ہونے سے پہلے متعلقہ دفعات پر ہونے والے فیصلوں کو تحفظ ہوتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ تو اُن ملزمان کے ساتھ تعصب برتنے والی بات ہوگی۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی میں کوئی شخص زبردستی نہیں اپنی مرضی سے جاتا ہے، آرمی جوائن کرنے والے کو علم ہوتا ہے کہ اس پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا، آرمی ایکٹ کے تحت بنیادی حقوق میسر نہیں ہوتے، آرمی ایکٹ بنایا ہی فوج کی ملازمت کے قواعد اور ڈسپلن کے لیے گیا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ فوج میں کوئی بھی جرم کی نیت سے نہیں جاتا، بنیادی حقوق جرم کرنے پر ہی ختم ہوتے ہیں۔

ہائی کورٹس میں اپیل کا حق انٹراکورٹ اپیلوں کے فیصلے تک معطل

آئینی بینچ نے خصوصی فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی اور قرار دیا کہ خصوصی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر انہیں رہا کیا جائے، جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے قرار دیا ہے کہ فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹس میں اپیل کا حق انٹرا کورٹ اپیلوں کے فیصلے تک معطل رہے گا۔

سربراہ آئینی بینچ نے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹس میں اپیل کی مدت حتمی فیصلہ کے بعد شروع ہو گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے مقدمہ جنوری میں مکمل ہوجائے گا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس کیس کے مکمل ہونے پر جنوری کے دوسرے ہفتے میں 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کو مقرر کریں گے، ہمارے پاس 26ویں آئینی ترمیم سمیت بہت سے مقدمات پائپ لائن میں ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نےکیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts