اے وسیم خٹک
ملک کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناکامی نے نوجوانوں کو خاص طور پر پریشان کر دیا ہے۔ نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں، اور ان کی پریشانیاں ملک کی مستقبل کی عکاسی کرتی ہیں۔ دہشت گرد عناصر جو اکثر بھیس بدل کر حملے کرتے ہیں، اس جنگ کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ اس حالت میں، نوجوانوں کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ملک چھوڑنے کو عافیت سمجھنے لگے ہیں۔
پاکستان کا واحد ادارہ جو عوامی اعتماد برقرار رکھے ہوئے ہے، وہ فوج ہے۔ اگرچہ فوج کا بنیادی کام سرحدوں کی حفاظت ہے، لیکن قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، زلزلے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس کو ملوث کیا جاتا ہے۔ ارٹیکل 245 کے تحت صوبے اور وفاق قدرتی آفات اور سیکیورٹی کی صورتحال میں فوج کو کام سونپ دیتے ہیں، حالانکہ یہ فوج کا بنیادی کام نہیں ہوتا۔
پشاور میں گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک انٹریکٹیو سیشن کا انعقاد کیا، جس میں انہوں نے نوجوانوں کے سخت سوالات کے جوابات دیے۔ لکی مروت، وزیرستان، اور صوابی یونیورسٹیوں کے طلبہ اور فیکلٹی ممبران نے مختلف مسائل پر سوالات اٹھائے۔ جنرل شریف نے فیکٹ اینڈ فگرز کے ساتھ وضاحت کی کہ فوج کو مقامی سطح پر پولیس کا کام سونپے جانے کا شوق نہیں ہے، مگر حالات کی بنا پر اسے ایسا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فوج کی بجٹ کا حصہ نہیں ہے اور دنیا کی بہترین فوجوں میں ہمارا شمار ہوتا ہے۔
جنرل شریف نے آرمی کے ذیلی اداروں جیسے فوجی فاؤنڈیشن اور ڈی ایچ اے کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ ان اداروں کے ذریعے فوج شہیدوں کی بیواؤں اور غریب افراد کی مدد کرتی ہے اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے، جس میں وہ کامیاب بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی پارٹیاں نوجوانوں کو کھوکھلے نعروں سے دور رکھیں اور دیگر ادارے اپنے کام کریں، تو ملک ترقی کرے گا۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کے کردار پر بھی تفصیل سے بات کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو سچائی کے ساتھ عوام تک حقائق پہنچانے کی اہمیت پر زور دیا، تاکہ عوام کو صحیح معلومات مل سکیں اور وہ گمراہی سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت کو فوج پر اعتماد بحال رکھنا چاہیے تاکہ قومی ترقی کا عمل جاری رہے۔
یہ سیشن نوجوانوں کو ملکی مسائل کی پیچیدگیوں کے بارے میں آگاہ کرنے کا مؤثر ذریعہ تھا اور عوام کو حقیقت کے قریب لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ریاستی اداروں کی ناکامیوں کی صورت میں فوج کو اپنی خدمات پیش کرنا پڑتی ہیں، مگر اس کا اصل کام سرحدوں کی حفاظت ہی ہے