خیبرپختونخوا کے متعدد علاقوں علاقوں میں گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران تقریباً نصف درجن دہشت گرد حملے کئے گئے جبکہ فورسز نے بھی کارروائیاں کرتے ہوئے چار دہشتگردوں کو ہلاک اور متعدد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان میں دو بڑے دہشت گرد حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق وانا کے نواحی علاقے میں کار پر راکٹ حملہ کیا گیا جس کے باعث ایک سی ٹی ڈی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے دوسری جانب فورسز نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کو ڈرون سے نشانہ بناتے ہوئے 3 خوارج کو ہلاک کردیا ۔
ایک اور کارروائی کے دوران شمالی وزیرستان میں ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی) ملازمین پر دوران سفر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے جن میں ایک کی حالت نازک ہے ۔ باجوڑ میں بھی ایک قبائلی مشر کے گھر کو دستی بم سے حملہ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے علاقے برمل میں ایک پرو حکومت شخص آدم خان عرف قاری کو گزشتہ روز اغواء کیا گیا اور دو دن بعد اس کو شہید کردیا گیا ۔
دوسری جانب “خیبر کرونیکل” نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکورٹی اداروں نے پشاور میں گزشتہ روز ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی اور داعش کے ایک اہم نیٹ ورک کو پکڑا ہے اور گرفتار دہشت گردوں میں متعدد اہم مطلوب افراد شامل ہیں۔
قبل ازیں دہشت گردوں کے ایک گروپ نے گزشتہ روز پشاور سے کرم جانیوالی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو افراد شہید ہوگئے جبکہ ایک خاتون سمیت تین زخمی ہوگئے۔
تجزیہ کار خالد خان کے مطابق یہ بات قابل تشویش ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا، وزیر اعلیٰ اور انسپکٹر جنرل پولیس جیسے اہم عہدے داروں کا آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل رواں برس سب سے زیادہ دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سب اپنے آبائی شہر کا دفاع بھی نہیں کرسکتے۔ ان کے بقول پی ٹی آئی ماضی میں ٹی ٹی پی کو ایک پالیسی کے طور پر سپورٹ کرتی رہی ہے اور موجودہ صوبائی حکومت بھی اسی پالیسی پر گامزن ہے جس کے باعث صوبے کو بدترین قسم کی دہشت گردی کا سامنا ہے تاہم اس سے بھی زیادہ افسوسناک امر یہ ہے کہ وزیراعلیٰ ان معاملات پر توجہ دینے کی بجائے کبھی اسلام آباد تو کھبی لاہور پر چڑھائی کے اعلانات کرتے آرہے ہیں اور اب پھر سے اعلان کیا گیا ہے کہ 9 اکتوبر کو صوابی میں اسلام آباد پر چڑھائی کے لیے خیمہ بستی لگائی جائے گی۔