تحریر : اے وسیم خٹک
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع، خصوصاً ڈیرہ اسماعیل خان اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں حالات بدامنی اور دہشت گردی کے مسلسل خطرات کی وجہ سے انتہائی نازک ہو چکے ہیں۔ ان اضلاع میں عوام چوری، بے روزگاری، اور دہشت گردی سے متاثر ہیں جبکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے سرکاری اہلکاروں، فوجی قافلوں اور پولیس چوکیوں پر حملے اب معمول بن چکے ہیں۔ ہر روز کہیں نہ کہیں دہشت گردوں کی جانب سے کارروائیاں کی جاتی ہیں، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں ٹی ٹی پی، گل بہادر گروپ اور داعش خراسان جیسے عسکریت پسند عناصر ملوث ہیں۔ بنوں، لکی مروت اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں نے حکومتی رٹ کو شدید چیلنج کیا ہے۔ لکی مروت سے ملحقہ چھ اضلاع میں یہ گروہ مسلسل اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں جہاں فوجی قافلوں، سیکنڈ لیفٹیننٹ اور ایف سی اہلکاروں پر حملے روزمرہ کی بات بن چکی ہے۔ ایک سیکنڈ لیفٹیننٹ کی شہادت اور پولیس اہلکاروں کی روزانہ کی بنیاد پر موت علاقے کی صورتحال کی سنگینی کو نمایاں کرتی ہے۔
جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ شخصیات جیسے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، گورنر فیصل کریم کنڈی، آئی جی اختر حیات گنڈاپور، مولانا فضل الرحمان، اور دیگر اہم سیاسی نمائندے جیسے شاہد خٹک (پی ٹی آئی میں نمایاں مقام رکھنے والے)، سجاد بارکوال (وزیر زراعت) اور اَفتاب عالم (وزیر قانون) بھی شامل ہیں، لیکن عوام ان شخصیات کی جانب سے مسائل کے حل میں سنجیدگی نہ ہونے پر سخت مایوس ہیں۔ کرک سے منتخب نمائندے شاہد خٹک اورسجاد بارکوال سمیت کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے وزیر قانون آفتاب عالم و دیگر کی خاموشی عوام کے لئے مزید تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سرکاری افسران کے لئے جاری کردہ سیکیورٹی ایڈوائزری، جو کہ بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں ممکنہ اغواء کی وارداتوں کی نشاندہی کرتی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ حالات کتنے خراب ہو چکے ہیں۔ افسران کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں، جس میں غیر ضروری سفر سے گریز اور مخصوص علاقوں میں نقل و حرکت محدود رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اس شدید بدامنی میں عوام یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ آخر کب جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے یہ اعلیٰ عہدیدار اور نمائندے اپنے علاقے کی عوام کے لئے امن و سکون کا ماحول فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں گے؟ ان علاقوں کے لوگوں کو امید ہے کہ ان عہدیداروں کی طرف سے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو خطے میں دیرپا امن کا سبب بن سکیں۔