GHAG

سال 2024ء: خیبرپختونخوا 337 اہلکار شہید، 616 زخمی، حملوں میں ڈی آئی خان سرفہرست

شہداء اور زخمیوں میں پاک فوج، پولیس اور سی ٹی ڈی کے 50 سے زائد افسران بھی شامل، رپورٹ

گذشتہ سال کے دوران صوبے کے 13 اضلاع میں کارروائیاں ہوئیں، رپورٹ

فتنہ الخوارج کے ساتھ نہ تو کوئی رعایت کی جائے گی اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی مذاکرات ہوں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

پشاور (غگ رپورٹ) رواں سال یعنی 2024 کے دوران خیبرپختونخوا بدترین دہشت گرد حملوں کی زد میں رہا اور صوبے کے 13 اضلاع میں ہونے والے دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاک فوج،پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر اداروں کے 337 اہلکار شہید جبکہ 616 زخمی ہوئے جن میں 50 سے زائد افسران بھی شامل ہیں۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ حملے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، گورنر خیبرپختونخوا اور انسپکٹر جنرل پولیس کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کیے گئے۔ ان حملوں اور جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں فورسز کے 63 جوان شہید ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں 50، جنوبی وزیرستان میں 38، باجوڑ میں 29، خیبر میں 22، پشاور میں18 ،کرم میں 16، مردان اور ملاکنڈ میں 11، 11 ،کوہاٹ میں 10، دیر میں 8 جبکہ مہمند میں 3 سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی ہیں۔

دوسری جانب اس سے قبل جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں سال فورسز کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں خیبرپختونخوا میں تقریباً 445 مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ یہ رپورٹ جولائی میں سامنے آئی تھی۔

دوسری جانب اس طرح کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہیں کہ فورسز نے بدھ اور جمعرات کے روز سپین وام (وزیرستان) اور بنوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے تقریباً ایک درجن دہشت گردوں (فتنہ الخوارج) کو ہلاک کردیا ہے اور ان سے بہت بڑی مقدار میں جدید اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کرلیا ہے۔

جمعہ کے روز پشاور میں طلبہ و طالبات کے ساتھ ایک سیشن میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ فتنہ الخوارج کے ساتھ نہ تو کوئی رعایت کی جائے گی اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی مذاکرات ہوں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی فورسز کو اس قسم کے عناصر کو ختم کرنے کا تجربہ ہے اور بہت جلد ان کا بھی خاتمہ کردیا جائے گا۔ ان کے بقول ماضی کی ایک وفاقی حکومت (عمران خان دور) نے دہشت گردوں کو جو سہولیات دیں اس کے نتیجے میں نہ صرف بدامنی میں اضافہ ہوا بلکہ فورسز کے ہمارے نوجوان اور افسران بھی بڑی تعداد میں شہید ہوگئے جن کے قاتلوں کو معاف کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور پاکستان کی فورسز عوام کی حمایت اور اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر ان ریاست مخالف قوتوں اور گروپوں کو شکست دے کر رہیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp