GHAG

فسادی ٹولہ

عبدالبصیر قلندر

خیبرپختونخوا کو اس وقت فسادی ٹولے کے سپرد کردیا گیا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ تعداد میں زیادہ ہوں اور بار بار یہ نعرہ لگائیں کہ خیبرپختونخوا میں اکثریت ہماری ہے، آپ کی اکثریت سر آنکھوں پر لیکن قوم کو ہجوم کی ضرورت نہیں، ‘د شمار سڑی پکار دی خو د کار سڑی پکار دی’ ۔گزشتہ چھ ماہ سے خیبرپختونخوا میں جاری دہشتگردی کے واقعات کو برسر اقتدار پارٹی کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ خیبرپختونخوا کے دیگر سیاسی جماعتیں اور عام لوگ جن کا دور دور تک پاکستان تحریک انصاف سے کوئی لینا دینا نہیں حیران و پریشان ہیں کہ جس انداز سے وفاق کی ایک اکائی (خیبرپختونخوا حکومت) ملک کے دوسری اکائی (پنجاب حکومت ) سے متصادم ہے خدانخواستہ یہ ٹولہ کہیں ملک توڑنے پر تو نہیں تلا ہوا ؟

اس وقت بیرونی ممالک بیٹھے کچھ ڈیجیٹل دہشت گرد، خیبرپختونخوا کے اسمبلی فلور سے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ملک میں کچھ بھی نہیں، ملک ختم ہوچکا ہے، ملک کو نوازشریف اور زرداری نے تباہ و برباد کردیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس فائزعیٰسی اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اس تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ اس صوبے میں یہ بحث 9 اپریل 2022 سے جاری ہے اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ حالانکہ جو لوگ یہ باتیں کر رہے ہیں وہ اس سے قبل سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کردار کو بھی بہت سراہا کرتے تھے۔ پتہ نہیں 9 اپریل 2022 کے بعد ایسا کیا ہوا کہ جب مُوخر الذکر وہی ان کے آنکھوں کا تارا راج دھلارا گرفتار ہوا تو انہوں نے گالیوں سمیت ایسے ایسے غلیظ الفاظ استعمال کیے کہ راقم بھی ششدر رہ گیا۔ راقم نے من میں اس اظہار خیال کو اپنے لیے پسندیدہ القابات میں شمار کیا لیکن افسوس بھی ہوا۔ بہرحال اب بھی وقت ہے کہ حکمت اور تدبر کے ساتھ اس کا تدارک ہو۔

خیبرپختونخوا میں اس تاثر کو بھی زائل کرنے کی ضرورت ہے کہ اس صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور یہاں کے لوگ پی ٹی آئی کو پسند کرتے ہیں۔ اب جو بھی تباہی و برباد اس صوبے میں ہورہی ہے یہاں کے باسی اس کو برداشت کریں۔ ریاست اس سوچ سے ہٹ کر صوبے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کریں ان کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے لیے انتظام کریں۔ ایک پارٹی کی جانب سے ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی جو کوششیں کی جا رہی ہے ان کا  تدارک کرنے کے لیے ریاستی اداروں سمیت تمام سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں مل بیٹھ کر ایک واضح اعلامیے کے ذریعے پیغام دیں کہ ریاست کے اندر ریاست کی روش کو ترک کرکے ایک پائیدار اور پرامن معاشرے کے فروغ کے لیے فضا قائم کریں۔ خیبرپختونخوا میں حالیہ واقعات جس میں بڑی بے دردی کے ساتھ پولیس فورس اور سیکیورٹی فورسز کو بالخصوص نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اب کی بار تو ایک منظم انداز سے شدت پسندوں کے حملوں کے ثبوت بھی ملے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی ان واقعات کو وفاق اور ریاست کی پالیسوں سے جوڑنے کر اپنے حلقوں میں تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے ان کو بھی ترک کرنا ہوگا اور اس کی ہر لحاظ سے روک تھام وقت کی ضرورت ہے۔

اگر صوبے میں سرگرم فسادی ٹولے پر قابو نہیں پایا گیا تو خدا نخواستہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہونے کا امکان ہے موجود ہے اس لحاظ سے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے سانحات سے قبل اپنی اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر معاشی معاشرتی اور مثبت سیاسی کلچر کو فروغ دیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp