پشاور ( غگ رپورٹ ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع طورخم بارڈر کو غیر معینہ مدت کیلئے پیر کے روز اس وقت بند کردیا گیا جب افغان حکام کی جانب سے ایک متنازعہ مقام پر پاکستانی حکام کی مشاورت اور مرضی کے بغیر ایک ٹریک بنانے کے معاملے پر کشیدگی پیدا ہوگئی اور سرحدی فورسز نے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کردی ۔ فائرنگ کے تبادلے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے عارضی طور پر اپنے ٹھکانے تبدیل کیے تاکہ متوقع جانی نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق کشیدگی پیر کے روز تقریباً 4 بجے شروع ہوگئی ۔ افغان حکام نے اپنی جانب ایک متنازعہ مقام پر ایک ٹریک بنانے کا آغاز کیا تو پاکستان کے متعلقہ حکام نےطریقہ کار کے مطابق مشاورت نہ کرنے پر اعتراض کیا جس پر فریقین کے درمیان تکرار شروع ہوئی اور بات دو طرفہ فائرنگ تک پہنچ گئی ۔ فائرنگ کا یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس کو روکنے کے لیے مقامی عمائدین کو مداخلت کرنا پڑی تاہم بارڈر کو ہر قسم کی امدورفت کے لیے بند کردیا گیا ۔ مقامی ذرائع کے مطابق منگل کے روز کوشش کی جائے گی کہ اس مسئلے کو ایک جرگہ یا میٹنگ کے ذریعے حل کیا جائے۔
اس سے قبل یہاں ایسی ہی صورتحال چند ماہ قبل اس وقت پیدا ہوگئی تھی جب افغان بارڈر فورسز نے پاکستان کی جانب سے اپنی حدود میں ایک گیٹ کی از سرنو تعمیر کے وقت فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اسی طرح کی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ اس وقت بھی کئی روز تک آمدورفت معطل ہوگئی تھی۔