ان کے نظریات اور طریقہ کار میں بہت مماثلت ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
وزیر اعلیٰ کو مذاکرات کا سرے سے اختیار ہی نہیں ہے ۔ خصوصی گفتگو
پشاور (غگ رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے تحریک انصاف اور کالعدم ٹی ٹی پی کو ایک دوسرے کے اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں قوتیں گزشتہ دس بارہ برسوں سے ایک دوسرے کو سیاسی اور تنظیمی طور پر مختلف طریقوں سے سپورٹ فراہم کرتی آرہی ہیں اور خیبرپختونخوا “کمپرومائزڈ” ہوچکا ہے۔
اسلام آباد میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں جنرل (ر) فیض حمید اور موجودہ صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کے ذریعے اسی ہم آہنگی کے تناظر میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کئے گئے تاہم اس کا نتیجہ کیا نکلا سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں ہے کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ مذاکرات کریں، یہ محض ایک جذباتی پن ہے کیونکہ موصوف کو ایسے ہی بیانات دینے کے لیے صوبے پر مسلط کیا گیا ہے تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور پی ٹی آئی میں نہ صرف یہ کہ بہت سی چیزیں مشترک ہیں بلکہ وہ کئی سالوں سے مختلف مواقع پر مختلف طریقوں سے ایک دوسرے کو سپورٹ بھی فراہم کرتی آرہی ہیں اور حالیہ اقدام کے پیچھے بھی یہی سپورٹ کارفرما ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایمل ولی خان نے کہا کہ ان کی پارٹی امن کے قیام کے لیے ہر قسم کے تعاون کو تیار ہے تاہم جرگوں وغیرہ کے ذریعے جاری مسائل اور چیلنجز کو حل اور ختم نہیں کیا جاسکتا۔