GHAG

کالعدم تحریک طالبان پاکستان افغان طالبان سے بغاوت کی راہ پر ۔۔۔؟

مفتی نور ولی محسود کے زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے، کمانڈرز کو خودکش حملوں اور مسلح گشت کی اجازت

کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں، ذرائع

پشاور ( غگ رپورٹ ) معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور افغانستان کی عبوری حکومت یا امارت اسلامیہ کے درمیان شدید نوعیت کے تنظیمی اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور ٹی ٹی پی کے مرکزی امیر مفتی نور ولی محسود نے اپنے کمانڈروں اور جنگجووں کو امارات اسلامیہ افغانستان کے ساتھ کئے گئے بعض وعدوں سے مبرا قرار دیتے ہوئے ان کو پاکستان کے اندر خودکش حملوں اور اپنے زیر اثر علاقوں میں مسلح گشت سمیت 6 نکات پر مشتمل نیا ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

ذرائع نے اس ضمن میں “غگ ڈاٹ پی کے” کو بتایا کہ 5 ستمبر کو مفتی نور ولی محسود کی زیرصدارت ہونے والے رہبری اجلاس میں اہم نوعیت کے بعض خطرناک فیصلے کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ایک باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی نے افغانستان کی عبوری حکومت اور امارت اسلامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کار پر نظرثانی کرتے ہوئے خود کو طریقہ کار اور تنظیمی وابستگی سے متعلق معاملات سے الگ کردیا ہے اور پاکستان کے خلاف خودکش حملوں سمیت بعض دیگر کارروائیاں بند یا کم کرنے کی افغان طالبان کی خواہش یا ہدایات سے خود کو مبرا قرار دیتے ہوئے کمانڈرز کو مرکزی قیادت سے اجازت لیے بغیر اپنے طور پر فیصلے اور حملے کرنے کی اجازت کے علاوہ اپنے دفاع میں افغان حکومت سمیت کسی کے خلاف بھی دفاعی جنگ لڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مہمند میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملوں کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے اور اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ ایسے دیگر حملوں کے علاوہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان کے اندر بعض سرحدی اور ناقابل رسائی علاقوں میں موجود اپنے پرانے ٹھکانوں میں واپس جاکر نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کی عبوری حکومت کے خلاف بھی مزاحمت کا آغاز کرسکتی ہے ۔

یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر افغانستان پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیاں کرے تاہم موجودہ صورتحال اور مذکورہ فیصلے کے بعد ماہرین خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے درمیان نہ صرف یہ کہ باہمی کشیدگی کا آغاز ہوگا بلکہ پاکستان کی مشکلات مزید بڑھیں گی تاہم بعض حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستان اس صورتحال میں افغان حکومت کے ساتھ ری انگیجمنٹ کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانے کی مضبوط پوزیشن میں بھی آگیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts