GHAG

دہشتگردی کے واقعات پر پینٹاگون، بیجنگ  اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ردعمل

پشاور( غگ رپورٹ )بلوچستان میں گذشتہ روز دہشت گردی کے واقعات پر امریکی محکمہ دفاع، چینی وزارت خارجہ  سمیت پاکستان کے وزیرخارجہ کا پالیسی بیان سامنے آیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا بیان:

 امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے گزشتہ روز اپنی ایک بریفنگ میں خطے میں جاری دہشت گردی کو افغانستان کی عبوری حکومت اور وہاں کے حالات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ اور دیگر گروپوں کی طاقت اور سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت دیگر گروپوں کی سرپرستی کررہی ہے جس کے باعث خطے خصوصاً پاکستان کی سیکورٹی کو سخت خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔ ترجمان کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان ان ایشوز پر مسلسل رابطہ کاری قائم اور جاری ہے اور امریکہ کو پاکستان کی سیکورٹی کو درپیش چیلنجز کو نہ صرف یہ کہ تشویش کی نظر سے دیکھ رہا ہے بلکہ اس کی ہر ممکن تعاون پر بھی توجہ دے رہا ہے ۔

دوسری جانب یونیسف نے افغانستان میں بچوں کے حالات زندگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ خواتین کی طرح افغانستان کے بچوں کو بھی خوراک ، تعلیم اور صحت کے شدید مسائل کا سامنا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق تقریبا 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ 45 فی صد بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کا بیان:

چین نےبلوچستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے سکیورٹی تعاون بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ، ہم دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت اور ان حملوں میں جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ چین انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط کھڑا ہے۔ ہم انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو آگے بڑھانے، سماجی یکجہتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور لوگوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا بیان:

دہشتگردی کی حالیہ لہر پر ايوان بالا میں اپنی تقریر کے دوران گزشتہ روز وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے سابق دور حکومت میں طالبان وغیرہ کے ساتھ ایک مذاکراتی عمل کا جو تجربہ کیا اس کے نتیجے میں سینکڑوں ، ہزاروں دہشت گردوں کو رہائی سمیت دوسری سہولتیں ملیں جس کا خمیازہ اب ہم جاری حملوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے اس مذاکراتی عمل کو بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست امن کے قیام کے لیے ہر درکار قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی ۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے ” آپریشن عزم استحکام” کے لیے 20 ارب روپے جاری کئے جس کے ذریعے بعض سول سیکورٹی اداروں کو مزید مراعات دینے سمیت دوسرے درکار اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts